1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں داعش کے حملے، 70 افراد ہلاک

عاطف بلوچ1 جولائی 2015

مصر کے جزیرہ نما علاقے سینائی میں انتہا پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے مختلف حملوں میں کم ازکم 70 افراد مارے گئے ہیں۔ لڑائی کا یہ سلسلہ آٹھ گھنٹے تک جاری رہا، جس میں فضائیہ نے بھی زمینی دستوں کی مدد کی۔

https://p.dw.com/p/1FrPK
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. A. Schalit

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مصری فوجی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصری ایف سولہ طیاروں اور اپاچے ہیلی کاپٹروں نے بھی جزیرہ نما سینائی میں جہادیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ بتایا گیا ہے کہ شیخ الزوید نامی علاقے میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کے جنگجوؤں نے پناہ حاصل کر لی تھی، جس کے بعد وہاں بمباری کی گئی۔ قبل ازیں ان جنگجوؤں نے شمالی سینائی میں قائم پانچ مختلف فوجی چوکیوں پر منظم طریقے سے حملے کیے۔ ان حملوں کو اس شورش زدہ علاقے میں خونریز ترین قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک ہفتے کے دوران مصر میں ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ ابھی پیر کے دن ہی ایک کار بم دھماکے میں چیف پراسیکیوٹر ہشام برکات کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس صورتحال کو مصری صدر السیسی کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، جو اسلام پسند صدر محمد مرسی کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد سے اقتدار پر براجمان تو ہو چکے ہیں، لیکن اسلام پسندوں کی کارروائیاں ان کی انتظامیہ کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ سینائی میں فعال ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس تازہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ فوجی ذرائع نے بتایا گیا ہے کہ 70 کے قریب حملہ آوروں نے جب پانچ مختلف مقامات پر حملے کیے تو سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی شروع کر دی۔ ابھی تک مصدقہ طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان حملوں میں کتنے فوجی ہلاک ہوئے ہیں لیکن کچھ ذرائع کے مطابق اڑتیس ہلاک شدگان میں فوجی، پولیس اہلکار اور شہری بھی شامل ہیں۔

Ägypten Sinai Grenze
ایک ہفتے کے دوران مصر میں ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہےتصویر: Reuters/A. Cohen

سکیورٹی فورسز کے مطابق جنگجوؤں نے شیخ الزوید میں ایک پولیس اسٹیشن کا محاصرہ کرنے کے بعد اس کے ارد گرد اور شہر کے مختلف علاقوں میں بم نصب کر دیے تاکہ سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کو محدود بنا دیا جائے۔ ایسی اطلاع بھی ہے کہ ان جنگجوؤں نے پولیس کی دو بکتر بند گاڑیوں اور اسلحے کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔

سینائی حکام کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے دن پندرہ سکیورٹی تنصیبات پر حملے کیے گئے جبکہ تین خود کش دھماکے بھی کیے گئے۔ خلیجی ممالک میں فعال ایک سکیورٹی کنسلٹنسی کمپنی سے وابستہ ایمن دین کے مطابق، ’’گزشتہ چھ ماہ کے دوران اس علاقے میں انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے باوجود اس طرح کی کارروائیوں کا رونما ہونا ایک وارننگ ہے۔ یہاں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو ختم کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو رہی ہیں۔‘‘