مصر میں تاریخی صدارتی الیکشن کا انعقاد
23 مئی 2012پچاس ملین کے قریب رجسٹرڈ ووٹرز مصر کے لیے نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔ صدارتی الیکشن کی پولنگ آج بدھ اور کل جمعرات کے روز بھی ہو گی۔ حسنی مبارک کے اقتدار سے فارغ کیے جانے کے پندرہ ماہ بعد انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ان دنوں ملکی انتظام و انصرام عسکری کونسل کے ہاتھ میں ہے۔ عسکری کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل محمد حسین طنطاوی ہیں۔ عسکری کونسل نے شفاف اور قابل اعتماد پولنگ کا وعدہ کر رکھا ہے۔ مصر میں پارلیمانی الیکشن کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔
مصر کے صدارتی انتخابات میں امیدواروں کی تعداد ایک درجن کے قریب ہے لیکن ان میں چار کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ان امیدواروں میں شامل ہیں:
احمد شفیق: مصری فضائیہ کے سابق سربراہ رہنے کے علاوہ گزشتہ برس ہنگاموں کے دوران ماہِ فروری میں کچھ دیر کے لیے منصب وزارت عظمیٰ بھی سنبھال چکے ہیں۔
امر موسیٰ: عرب دنیا کے معروف سفارتکار رہ چکے ہیں۔ مصر کے سابق وزیر خارجہ رہنے کے علاوہ عرب ملکوں کی تنظیم عرب لیگ کے دس برس تک سیکرٹری جنرل کے منصب پر فائز رہے تھے۔
محمد مُرسی:مصر کی تاریخی اور قدیمی مذہبی تحریک اخوان المسلمون سے تعلق ہے۔ محمد مرسی اخوان کی سیاسی جماعت فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے صدر ہیں۔ ان کو صدارتی الیکشن میں بطور متبادل امیدوار کے کھڑا کیا گیا تھا۔ مرکزی امیدوار خیرت الشاطر کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد مرسی اب مرکزی امیدوار ہیں۔
عبدالمنعم ابوالفتح: بطور آزاد امیدوار صدارتی الیکشن میں شریک ہیں۔ اخوان المسلمون کے ساتھ برسوں وابستہ رہنے کے بعد سن 2011 میں انہوں نے تنظیم سے قطع تعلق کر لیا تھا۔ اُنہیں مصر کے انتہا پسند سیاسی جماعتوں کے اتحاد النور کی حمایت بھی حاصل ہے۔
دیگر امیدواروں میں مذہبی اسکالر محمد سلیم اواہ (Muhammad al-Awwa)، ممتاز جج ہشام البسطویسی (Hisham al-Bastawisi)، بائیں بازو کے سرگرم رہنما خالد علی اور نصیری کرما پارٹی کے شریک بانی حمدین صباحی شامل ہیں۔ مصر کے صدارتی الیکشن میں ایک تہائی خاموش ووٹرز ہیں اور وہی آخری وقت میں اہم ہوں گے۔ اخوان المسلمون کے امیدوار کے لیے عبدالمنعم ابوالفتح کی موجودگی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ مصر میں اخوان المسلمون تحریک کے کارکن محمد مرسی کی کامیابی کے حوالے سے خاصے پرامید ہیں۔
مصر کی اقتصادیات بھی حسنی مبارک کی معزولی کے بعد خاصی نیچے آ چکی ہے۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم سن 2010 میں 6.4 بلین امریکی ڈالر کے مساوی تھا جو اب پریشان حال سیاسی صورت حال کی وجہ سے صرف 500 ملین امریکی ڈالر رہ گیا ہے۔ مصر ی اکانومی میں سیاحت ایک کلیدی اہمیت کی حامل انڈسٹری خیال کی جاتی ہے۔ اس کے سابقہ حجم میں انتہائی کمی واقع ہو چکی ہے۔
ah/aa (AP, Reuters)