1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: اخوان المسلمون کے سربراہ سمیت 683 افراد کو سزائے موت

افسر اعوان28 اپریل 2014

مصر کی ایک عدالت میں اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع سمیت 683 کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ ان افراد کو محض دو ایسی عدالتی سماعتوں کے بعد سزا سنائی گئی ہے، جن کا وکلائے دفاع نے بائیکاٹ کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1BpaS
تصویر: picture-alliance/AA

رواں برس مارچ میں المنیا کی اسی عدالت نے 529 اسلام پسندوں کو موت کی سزا سنائی تھی۔ تاہم رواں ماہ اس عدالت نے 492 افراد کی سزائے موت کو ختم کرتے ہوئے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

جج یوسف صابری کی سربراہی میں اس عدالت کی طرف سے گزشتہ ماہ 529 افراد کو سزائے موت سنائے جانے والے فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان افراد کو سابق صدر محمد مُرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کے حق میں مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ نے سزائے موت کے اس فیصلے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

14 اگست کو دارالحکومت قاہرہ میں دھرنا دینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے
14 اگست کو دارالحکومت قاہرہ میں دھرنا دینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: Reuters

مصر کے منتخب صدر محمد مُرسی کی حکومت گزشتہ برس تین جولائی کو ملکی فوج کے ہاتھوں ختم کر دی گئی تھی۔ جس کے بعد اخوان المسلمون کی طرف سے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے 14 اگست کو دارالحکومت قاہرہ میں دھرنا دینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر اخوان المسلمون کے کارکن تھے۔ ملکی عدالت کی طرف سے اس تنظیم کو گزشتہ سال دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مختلف مقدمات زیر سماعت ہیں تاہم ان کے خلاف یہ پہلا عدالتی فیصلہ ہے۔

سزائے موت کے اس فیصلے کا سامنا کرنے والے ان افراد کے خلاف گزشتہ برس 14 اگست کو المنیا ہی میں پولیس والوں کی ہلاکت یا انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کے الزامات تھے۔ یہ وہی دن تھا جب قاہرہ میں سینکڑوں مظاہرین سکیورٹی فورسز کی طرف سے کیے جانے والے آپریشن میں ہلاک ہو گئے تھے۔

مصر کے منتخب صدر محمد مُرسی کی حکومت گزشتہ برس تین جولائی کو ملکی فوج کے ہاتھوں ختم کر دی گئی تھی
مصر کے منتخب صدر محمد مُرسی کی حکومت گزشتہ برس تین جولائی کو ملکی فوج کے ہاتھوں ختم کر دی گئی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

اس عدالت کی طرف سے 529 افراد کو سزائے موت سنائے جانے کے باعث محمد بدیع اور اخوان المسلمون کے دیگر کارکنوں کے خلاف اس مقدمے کے وکلائے دفاع نے عدالت کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ وکلائے دفاع میں سے ایک خالد الکومی کے مطابق جن 529 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ان میں سے 60 فیصد کے قریب افراد کے پاس جن میں اساتذہ اور ڈاکٹرز بھی شامل ہیں، اس بات کے قابل تصدیق ثبوت موجود ہیں کہ اس دن وہاں موجود ہی نہیں تھے جس دن پولیس والوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

آج پیر 28 اپریل کو جن 683 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان میں سے محض 50 افراد کے قریب حراست میں ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جج کی طرف سے اس فیصلے کی حتمی توثیق 21 جون کو کی جائے گی۔