1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے خصوصی دعا

7 جولائی 2018

کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پاپائے روم نے اطالوی بندرگاہی شہر باری میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی خاطر دعا کی۔ اس اجتماع میں مشرق وسطیٰ کے متعدد کلیساؤں کے چیدہ چیدہ نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

https://p.dw.com/p/30zZX
Papst Franziskus in Bari
تصویر: Reuters/T. Gentile

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ پوپ فرانس نے ہفتے کے دن اطالوی بندر گاہی شہر باری میں کیتھولک مذہبی رہنماؤں سے خطاب میں کہا کہ ایسا خطرہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں مسیحی آبادی ختم بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں اگر کوئی جنگ ہوئی تو ’قاتلانہ بے پرواہی‘ مشرق وسطیٰ میں مسیحیوں کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔

باری میں منعقد کی گئی اس خصوصی دعائیہ تقریب میں مشرق وسطیٰ کے تقریبا تمام کلیساؤں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پوپ کا کہنا تھا، ’’مشرق وسطیٰ میں مسیحیوں کے بغیر یہ خطہ مشرق وسطیٰ نہیں رہے گا۔‘‘ انہوں نے اصرار کیا کہ ’بے پرواہی قتل کرتی ہے، اس لیے ہمیں قاتلانہ بے پرواہی کو روکنے کی خاطر اپنی آواز بلند کرنا ہے‘۔

پوپ فرانس نے مزید کہا، ’’ہمیں ایسے افراد کے لیے آواز بلند کرنا ہے، جو خود بول نہیں سکتے، ایسے افراد جو صرف اپنی آنسو ہی پونچھ سکتے ہیں‘‘۔ پوپ کے مطابق اس وقت مشرق وسطیٰ آبدیدہ ہے، مشکلات کا شکار ہے اور خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطہ مختلف ’تہذیبوں کی آماج گاہ ہے اور عظیم توحیدی مذاہب کا مسکن بھی ہے‘۔

پوپ فرانس نے اس تناظر میں مزید کہا کہ اس کے باوجود اس خطے میں جنگ کے کالے بادل چھائے ہوئے ہیں اور تباہی ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس خطے میں کئی قابض طاقتیں فعال ہیں اور متعدد بنیاد پرست عناصر موجود ہیں۔ پوپ کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اس خطے میں لوگوں کو زبردستی مہاجرت پر مجبور اور مسائل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

شام میں سن دو ہزار گیارہ سے شروع ہونے والے تنازعے کے نتیجے میں اب تک وہاں تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد جبکہ دیگر لاکھوں مہاجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔

پونٹی فیشل کونسل فار پروموٹنگ کرسچن یونٹی نامی دارے کے مطابق پہلی عالمی جنگ کے آغاز سے پہلے کے مقابلے میں اب مشرق وسطیٰ میں مسیحیوں کی تعداد میں چار فیصد کمی ہو چکی ہے۔ پہلی عالمی جنگ سے قبل اس خطے کی مجموعی آبادی میں مسیحیوں کا تناسب بیس فیصد تھا۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید