’مسجد کا امام خود کش حملہ کرنا چاہتا تھا‘
23 اگست 2017کاتالونيا خطے کے شہر بارسلونا ميں پچھلے جمعے کے روز ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے ايک مرکزی ملزم محمد ہولی شملال نے بدھ تيئس اگست کے روز عدالتی سماعت کے دوران يہ انکشاف کيا۔ نيشنل کورٹ کے جج فرنينڈو اينڈرو کے سوالات کے جواب ميں شملال نے بتايا کہ متعلقہ امام شہر کے ايک معروف مقام پر خود کش حملہ کرنا چاہتا تھا اور انتہا پسند افراد پر مشتمل گروہ، اسی امام کے ليے بم تيار کرنے ميں مصروف تھا۔
محمد ہولی شملال ان چار ملزمان ميں شامل ہے، جنہيں آج عدالت ميں پيش کيا گيا۔ ملزمان پر شبہ ہے کہ يہ چاروں اس مسلم انتہا پسند گروہ کے ارکان ہيں، جس نے پچھلے ہفتے بارسلونا اور اس کے قريبی شہر کيمبرلز ميں دہشت گردانہ حملے کيے تھے۔ ان حملوں ميں پندرہ افراد ہلاک جبکہ ايک سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
منگل کو عدالتی سماعت کے دوران جج نے ملزمان سے گاڑی سے کيے جانے والے حملے اور بم بنانے والے ايک کارخانے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی۔ اطلاع ہے کہ ملزمان اور ان کا گروہ در اصل کسی بڑی کارروائی کی کوششوں ميں تھے ليکن جس مقام پر وہ بم تيار کر رہے تھے، وہاں ايک دھماکہ ہو گيا۔ اس گروہ کے آٹھ ارکان انسداد دہشت گردی کی کارروائيوں ميں مارے جا چکے ہيں۔ پانچ افراد کامبرلز ميں جمعے کے روز ايک گاڑی ميں پوليس اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے جبکہ پير کو مزید ايک شخص مارا گيا۔ دو مشتبہ ملزمان بارسلونا کے جنوب ميں واقع ايک اور شہر ميں قائم ايک مکان ميں ہونے والے دھماکے ميں ہلاک ہو گئے تھے۔
منگل کو عدالتی سماعت ميں جج فرنينڈو اينڈرو نے دو ملزمان کو حراست ميں رکھنے کے احکامات سنائے۔ اکيس سالہ محمد ہولی شملال اور دريس اوکابر مرکزی ملزمان ہيں اور انہيں ضمانت پر بھی رہا نہيں کيا جا سکتا۔ انہی دونوں نے امام عبدل باقی ايس ساٹی کی شناخت کی، جو ان کے بقول خود کش حملہ کرنا چاہتا تھا۔ ديگر دو ملزمان ميں سے ايک کو بہتر مزيد گھنٹوں کے ليے حراست ميں رکھا گيا ہے جبکہ ايک کو رہا کر ديا گيا ہے۔