مستقبل کے جمعے کی گونج، سو سے زیادہ ممالک میں سنی گئی
15 مارچ 2019سویڈن کی 16 سالہ لڑکی گریٹا تھُنبیرگ نے پورے اعتماد سے موسمیاتی تبدیلی کے تحفط کے لیے گزشتہ سال اگست میں سویڈن کی پارلیمان کے سامنے اس ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے احتجاج کا آغاز کیا۔ تھُنبیرگ کو ناروے کے تین اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔
تھُنبیرگ سب کی توجہ کا مرکز تب بنی جب دسمبر میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی کانفرنس میں اسے مدعو کیا گیا۔حال ہی میں آسٹریلوی شہر میلبورن کے طلبا کی جانب سےانٹرنیشنل موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے ایک بڑا احتجاج دیکھا گیا۔
سوڈان کی ماحولیاتی تحفط کے لیے کام کرنے والی کارکن توقع کرتی ہیں کہ بچے ان کے والدین اور ان کے تمام حامی اس احتجاج کا حصہ بنیں۔ گریٹا تھُنبیرگ کی توقعات کے مطابق یہ آواز پندرہ سو سے زائد شہروں اور سو ممالک تک پہنچ چکی ہے۔
دنیا بھر سے اسکول طلبا آنے والے دنوں میں گلوبل فرائیڈے احتجاج کا حصہ بننے کے لیے پرجوش تھے۔ مشرقی آسٹریلوی شہر میلبورن میں سب سے بڑا ملک گیر احتجاج دیکھا گیا۔
احتجاج کا آغاز کرنے والے مظاہرین کی وزیر اعظم جیسندا آرڈرن اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر جیمز شا سے ملاقات بہت تھی۔ان کے مطابق، ’’ ہمیں یقین ہے کہ حکومت اس سلسلے میں مثبت اقدام کرے گی، لیکن یہ ایک بحران ہے اور ہمیں اس بحران کا جلد حل نکالنا ہے۔‘‘
مقامی میئر نے نیوزی لینڈ کی خبر رساں ویب سائٹ کو بتایا کہ ’’نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر کیے گئے حملوں کے کی وجہ سے احتجاج روک دیا گیا ہے اور احتجاجی طلبا کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔‘‘
آسٹریلیا کے وزیر تعلیم ڈین تیھن نے میلبرن کے رپورٹر کوبتایا کہ، ’’معاملے پر ایکشن لینا یقیناﹰ ضروری ہے مگریہ احتجاج طلبا اسکول کے بعد اور ہفتہ وار چھٹی پر بھی کر سکتے ہیں۔‘‘
جرمنی میں ایف ڈی پی کی رہنما نے طلبا کے سیاست دانوں سے رجوع کرنے کو مثبت اقدام قرار نہیں دیا۔جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے اس احتجاج کو ایک مثبت اقدام قرار دیا۔