مسئلہِ فلسطین: پوپ کا دو ریاستی حل پر زور
11 مئی 2009کلیسائے روم کے سربراہ نے سہ پہر میں نازی سوشلسٹوں کے ہاتھوں قتل عام کا شکار ہونے والے یہودیوں کی یادگار یاد واشم کا دورہ کیا۔ اسرائیل پہنچتے ہی پاپائے روم نے اپنے اس دورے کے دوران زیر بحث آنے والے اہم ترین موضوعات کا ذکر کر دیا تھا۔
تل ابیب کے بین گوریان ہوائی اڈے پر پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کا استقبال فوجی اعزاز کے ساتھ کیا گیا۔ اس موقع پر اسرائیل کے قومی ترانے کے ساتھ ساتھ ویٹیکن کا ترانہ بھی فضا میں گونج رہا تھا۔
کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا، جرمن نژاد پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کا اسرائیل پہنچنے پر اپنے چرچ کی جانب سے پہلا پیغام یہودیوں کے نام تھا۔ انھوں نے نازی سوشلسٹ دور میں ہونے والے یہودیوں کے قتل عام پر کیتھولک چرچ کی طرف سے گہرے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم یہود کو ایک بنیاد پرست اور انتہا پسند نظریے کا شکار بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ صہونیت دشمن سوچ اور رویے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گے۔ اور انکا یہ دورہ اس اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا یہ دورہ ایک سنہری موقع ہے اور شعا کے شرمناک واقعہ کے شکار چھ ملین یہودیوں کو کیتھولک کلیسا کی طرف سے نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا، ان کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کے بھرپور اظہار کا، اس موقع پر دعا کرنے کا کہ آئندہ کبھی انسانوں کو اس نوعیت کے واقعات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
پاپائے روم کے اس بیان کو بہت زیادہ اہم اس لئے بھی تصور کیا جا رہا ہے کہ کیتھولک عیسائی حلقوں میں بینیڈکٹ شانزدہم کی جانب سے یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ کو جھٹلانے والے ایک انگریز بشپ ولیمسن کو دوبارہ کیتھولک کلیسا میں شامل کرنے کے فیصلے کے بعد سے بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس اسکینڈل نے پاپائے روم کی ساکھ کو خاصی حد تک نقصان پہنچایا ہے۔
پاپائے روم نے بین المذاہبی مکالمت کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چرچ کی سروس کے دوران دیگر عیسائی گروپوں کے ساتھ بھائی چارگی اور ہمدردی نیز دنیا کے مختلف جنگ اور بحران زدہ اور انسانی المیے کے شکار علاقوں کے اپنے گھروں سے بے گھر ہوجانے والے انسانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی اور بھائی چارگی کو فروغ دیا جانا چاہئے۔
پاپائے روم نے مختلف ثقافتوں کے درمیان پل تعمیر کرنے کے عمل پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے لئے ہمت اور عزم کی ضرورت ہے۔
تل ابیب کے ہوائی اڈے پر پاپائے روم نے اپنے بیان میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ لاتعداد انسانوں کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے عمل سے بہت سی امیدیں ہیں۔ کیتھولک چرچ کے سربراہ کے مطابق اس خطے میں پائیدار امن کی ضمانت عالمی برادری کی طرف سے تسلیم شدہ دو ریاستوں کا قیام ہی ہوسکتی ہے۔