مزید دستوں کی درخواست فی الحال نہیں، پینٹاگون کا میک کرسٹل کو مشورہ
22 ستمبر 2009امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے جنرل میک کرسٹل کو کہا ہے کہ وہ مزید فوجی دستوں کی درخواست اُس وقت تک روکے رکھیں، جب تک واشنگٹن انتظامیہ افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی خلاف جنگ کی اسٹریٹجی کا جائزہ نہیں لے لیتی۔ میک کرسٹل نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اپنی تازہ رپورٹ میں لکھا تھا کہ طالبان کے خلاف جنگ ایک نئی حکمتِ عملی کے تحت لڑنا ہوگی۔
پینٹاگون کے ترجمان جیف موریل کے مطابق امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور پینٹاگون کے اعلٰی عہدے دار ابھی جنرل مک کرسٹل کی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ساتھ ہی پینٹاگون میں یہ امر بھی زیر بحث ہے کہ جنرل کرسٹل کیسے اور کس وقت افغانستان کے لئے مزید دستوں کی درخواست بھجوا سکتے ہیں۔ موریل نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ افغانستان میں مزید دستوں کی تعیناتی سے پہلے وہاں کی صورتحال اور طالبان کے خلاف جنگ کی نئی اسٹریٹجی کا تعین کرنا ضروری ہے کیونکہ وہاں کے زمینی حقائق تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔
اسی دوران افغان صدر حامد کرزئی نے جنرل اسٹینلے میک کرسٹل کی افغانستان کی صورتحال کی تجزیاتی رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں کے امریکی نیوز چینل سی این این کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ جنرل مک کرسٹل کی رپورٹ طالبان کی خلاف جنگ میں درست سمت کا تعین کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’جنرل مک کرسٹل نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید وسائل اور دستوں کی جو بات کی ہے، میں اس کی پوری طرح سے حمایت کرتا ہے۔ افغانستان کے حوالے سے ان کا جائزہ مجموعی طور پر درست طریقہءکارکو اپنانے پر زور دیتا ہے، جس کی وجہ میری حکومت ان سے پوری طرح سے متفق ہے۔‘‘
افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر جرنل میک کرسٹل کی مذکورہ رپورٹ 66 صفحات پر مبنی ہے اور اسے فی الوقت خفیہ رکھا گیا ہے۔ تاہم امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نےکل پیر کے روز یہ رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی تھی، اگرچہ امریکی حکومت کی درخواست پر اس کے کچھ حصے حذف بھی کر دئے گئے تھے۔
اس رپورٹ میں جرنل میک کرسٹل نے لکھا ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لئے افغانستان میں مزید غیر ملکی فوجی دستوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مزید امریکی دستے نہیں بھجوائے گئے تو نیٹو افواج کو اس جنگ میں بری طرح ناکامی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: عدنان اسحاق