1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مرچیں کھانے کا شوق تو اگائیے بھی‘

15 جنوری 2011

انڈونیشیا میں اشیائے خوردونوش میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل سمجھی جانے والی مرچ کی قیمتیوں میں مسلسل اضافے نے حکومت کو اس جانب خصوصی اقدامات پر مجبور کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/zxpT
تصویر: AP

انڈونیشیا میں گزشتہ چند ماہ میں مرچ کی چند اقسام کی قیمت ایک لاکھ انڈونیشی روپے (گیارہ ڈالر) فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ انڈونیشیا میں مرچ کا استعمال ہر طرح کی طبقاتی تقسیم سے ماورا سمجھا جاتا ہے اور ہر معاشرتی و معاشی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کھانوں میں مرچ کا خاطر خواہ استعمال کرتے ہیں۔ وہاں کی ایک سرکاری افسر دیوی رورو کے مطابق، ’سمبل کے بغیر ہر کھانا ادھورا لگتا ہے۔‘

Rote Chili-Schoten
انڈونیشیا میں مرچ ہر کھانے کا بنیادی جز تصور کی جاتی ہےتصویر: AP

سمبل مرچوں کی ایک ایسی چٹنی ہے، جو انڈونیشیا میں انتہائی مقبول ہے اور وہاں تقریباﹰ ہر دسترخوان کا حصہ ہوتی ہے۔

مرچوں کے اسی بحران کے باعث انڈونیشیا کے صدرسوسیلو بامبانگ یودویونو کو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ عوام اپنے گھروں میں خود مرچیں اگائیں تاکہ انہیں مرچیں خریدنے کی ضرورت کم سے کم پڑے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ان تخلیقی اقدامات سے غذائی قلت سے بچا جا سکتا ہے۔

انڈونیشیا کی وزیر تجارت ماری پانگیستو نے بھی صدر یودویونو کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے گھر کے باغیچے میں مرچوں کے 200 پودے اگائے ہیں۔

دریں اثناء وزارت زراعت کی طرف سے مرچوں کے مفت بیجوں کی تقسیم کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ وزارت زراعت کی اس انوکھی مہم کو ’’مرچ اگاؤ تحریک‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

Indien Roter Chili Gewürz Flash-Galerie
حکومت نے عوام سے مرچیں اگانے کی اپیل کی ہےتصویر: AP

وزیر زراعت سوسوونو کے مطابق اگرچہ یہ ایک قلیل مدتی حل ہے، تاہم ان کی وزارت اب ملک کے متعدد صوبوں میں اس تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔

دوسری جانب عوام نے حکومت کی اس تحریک اور اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اشیائے صرف کی دستیابی اور قیمتوں میں استحکام کو حکومت کی ذمہ داری قرار دیا ہے۔

ایک دفتر میں کام کرنے والے ملازم اردی مولانا کے مطابق حکومت مرچوں کی قیمتوں میں استحکام کے لئے موثر اقدامات اٹھانے میں ناکام نظر آتی ہے۔ مولانا کے مطابق اگر کل ملک میں چاول کی قلت ہو گئی، تو کیا حکومت عوام کو گھروں میں چاول اگانے کا مشورہ بھی دے گی؟

واضح رہے کہ انڈونیشیا کے محکمہ شماریات نے رواں ہفتے جاری کردہ ایک جائزے میں کہا ہے کہ ملک میں افراط زر کی شرح چھ اعشاریہ نو چھ فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ حکومت نے اس شرح کو چار سے چھ فیصد کے درمیان رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں