1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مراکش نے ايران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر ديے

2 مئی 2018

مراکش کی حکومت نے ایران پر اس شمالی افریقی ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کرتے ہوئے تہران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2wzWM
Marokko Flagge
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Seliverstova

مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے کہا ہے کہ ایران مغربی صحارا کے علاقے میں علیحدگی پسندوں کے پولیساریو فرنٹ کی حمایت کر رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس بات کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ ایران نے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ذریعے پولیساریو کے علیحدگی پسندوں کو ہتھیار فراہم کیے۔ بوریطہ سفارتی تعلقات کی معطلی کے بارے ميں اپنے ايرانی ہم منصب کو آگاہ کر چکے ہيں۔ تہران سے مراکشی سفير روانہ ہو چکے ہيں جبکہ مراکش ميں ايرانی سفارت خانہ بھی فوری طور پر بند کيا جا رہا ہے۔ فوری طور پر ايران کی جانب سے اس معاملے پر کوئی رد عمل سامنے نہيں آ سکا ہے۔

مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے بتايا کہ حزب اللہ کی جانب سے پولیساریو کے جنگجوؤں کو سن 2016 سے تربيت اور مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ پچھلے ماہ انہيں ہتھیار بھی فراہم کيے گئے۔ يہ ہی عمل مراکش کی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا سبب بنا۔ ليکن حزب اللہ نے ان الزامات کو بے بنياد قرار ديا ہے۔ اس گروپ نے اپنے ايک بيان ميں کہا ہے کہ مراکش يہ امريکا، اسرائيل اور سعودی عرب کے دباؤ ميں کر رہا ہے۔

ناصر بوریطہ نے بتايا کہ حزب اللہ کی جانب سے پولیساریو کے جنگجوؤں کو سن 2016 سے تربيت اور مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے
ناصر بوریطہ نے بتايا کہ حزب اللہ کی جانب سے پولیساریو کے جنگجوؤں کو سن 2016 سے تربيت اور مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Djarboub

مراکش کی جانب سے ايران کے ساتھ سفارتی تعلقات کی معطلی کا يہ فيصلہ ايک ايسے وقت پر سامنے آيا ہے، جب تہران حکومت کو اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے سلسلے ميں بھی دباؤ کا سامنا ہے۔ اس ہفتے کے آغاز پر اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے تل ابيب ميں ايک پريس کانفرنس ميں ’کافی شواہد و دستاويزات‘ کے ساتھ ايران پر جوہری ہتھياروں کا خفيہ پروگرام چلانے اور چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ڈيل کی خلاف ورزی کا الزام عائد کيا تھا۔ ناصر بوریطہ نے البتہ واضح کيا کہ ان کے ملک کی جانب سے ليے جانے والے فيصلے کا ايرانی جوہری پروگرام سے کوئی تعلق نہيں۔

مغربی صحارا کے معاملہ در اصل مراکش کے ليے ايک نازک معاملہ ہے۔  اس سابق ہسپانوی کالونی ميں اب بھی اقوام متحدہ کے امن دستے تعينات ہيں۔ سن 1975 ميں مراکش کا حصہ بننے کے بعد وہاں مراکش کی افواج پولیساریو فرنٹ کے ساتھ لڑتی رہيں اور سن 1991 ميں جنگ بندی عمل ميں آئی۔ اس علاقے ميں حال ہی ميں دوبارہ بد امنی پھيلنا شروع ہوئی ہے۔

قطر کا سفارتی بحران اور ذرائع ابلاغ کا کردار

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں