’محفوظ راستے‘ کے ذریعے ہزارویں مہاجر کی اٹلی آمد
29 اکتوبر 2017اٹلی میں ایک مسیحی تنظیم کی جانب سے شروع کردہ ایک پروگرام کے تحت خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو لبنان کے مہاجر کیمپوں سے اٹلی لا کر آباد کرنے کا سلسلہ فروری سن 2016 میں شروع کیا گیا تھا۔ جمعہ ستائیس اکتوبر کے روز اسی پروگرام کے تحت ایک سو بیس شامی مہاجرین اطالوی دارالحکومت روم پہنچے۔
مہاجرین کو اٹلی اور یونان سے منتقل کیوں نہیں کیا جا رہا؟
یورپی رہنما افریقی مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی کے خواہاں
ان مہاجرین کی آمد کے بعد انسانی بنیادوں پر ’محفوظ راستوں‘ کے ذریعے اٹلی پہنچنے والے شامی مہاجرین کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔
یہ شامی مہاجرین لبنان سے ایک پرواز کے ذریعے روم کے ہوائی اڈے پر پہنچے تو اس مذہبی تنظیم کے اہلکاروں اور کچھ مہاجرین کے عزیز و اقارب ان کے استقبال کے لیے موجود تھے جنہوں نے نم آنکھوں سے ان مہاجرین کا استقبال کیا۔ جمعہ 27 اکتوبر کو روم پہنچنے والے شامی باشندوں میں پچاس کے قریب بچے بھی شامل تھے۔
اس موقع پر نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیتھولک سینٹ اگیڈیو کمیونٹی کے سربراہ مارکو امپاگلیازو کا کہنا تھا، ’’یہ منصوبہ جاری رہے گا کیوں کہ اس نے لوگوں کو متحد کیا ہے۔ دروازے کھلے رہیں گے کیوں کہ انسانیت کی بنیاد پر شروع کیے گئے اس راستے کے ذریعے اٹلی آنے والے افراد کا سماجی انضمام بہتر طور پر ممکن ہو رہا ہے۔‘‘
اس منصوبے کے تحت شام سے تعلق رکھنے والے مسلم اور مسیحی مہاجرین کی یکساں طور پر مدد کی جا رہی ہے اور اسے ’خطرناک سمندری راستوں کا متبادل‘ قرار دے کر شروع کیا گیا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق شامی مہاجرین کے بعد اب ایتھوپیا کے مہاجر کیمپوں میں مقیم اریٹرین مہاجرین کو بھی ایسے ہی منصوبے کے تحت اٹلی لا کر آباد کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔
اٹلی لانے کے بعد مسیحی سماجی تنظیمیں ان مہاجرین کو رہائش گاہیں فراہم کرنے کے علاوہ انہیں اطالوی زبان سکھانے اور انہیں ہنر سکھانے کا بندوبست بھی کرتی ہیں۔