1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مجوزہ امیگریشن قانون پر متوقع بحث، زیہوفر کے مؤقف میں نرمی

1 اکتوبر 2018

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ ایسے مہاجرین کو اُن کی ’پناہ کے متلاشی افراد‘ کی حیثیت ختم کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جو کوئی ملازمت حاصل کر چکے ہیں اور جرمن زبان بھی سیکھ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/35o5s
Deutschland Kommission "Gleichwertige Lebensverhältnisse"
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

مہاجرین اور تارکین وطن کے حوالے سے سخت گیر سوچ کے حامل جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا یہ حالیہ بیان اس بات کی غمّازی کرتا ہے کہ وہ حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے ساتھ متنازعہ امیگریشن لاء کے حوالے سے سمجھوتے پر آمادہ ہیں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل یورپی یونین کے باہر سے پیشہ وارانہ مہارت کے حامل افراد کے راستے کی رکاوٹیں دور کر کے دراصل یہاں مزدوروں کی کمی سے دوچار کمپنیوں کی مشکلات دور کرنا چاہتی ہیں۔

مجوزہ امیگریشن قانون پر آج بروز پیر اتحادی جماعتوں کی اعلیٰ درجے کی ایک میٹنگ میں بحث کی جانی ہے لیکن خدشہ ہے کہ اس سے اُن جرمن ووٹروں کا غصہ بڑھے گا جنہوں نے سن 2015 میں مہاجرین کے حوالے سے میرکل کی پالیسی کے بعد خود کو بے توجہی کا شکار محسوس کیا تھا۔ سن 2015 میں جرمنی پہنچنے والے بیشتر تارکین وطن مسلمان تھے جن کا تعلق مشرق وسطٰی سے تھا۔

چونکہ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد ملامتیں حاصل کر رہی ہے، ہنر مند افراد کی فوری دستیابی کا عمل بھی سست پڑ رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک معمولی پڑھے لکھے شامی یا عراقی مہاجر کو پیشہ وارانہ تربیت فراہم کرنے میں کم سے کم پانچ سال کا عرصہ درکار ہے۔

Deutschland Abdulraham Alabsi aus Syrien | Auszubildender bei Heraeus
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel

جرمنی کے مخلوط حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی جماعتیں اس بار پر متفق نہیں کہ آیا ایسے مہاجرین کو ’پناہ کے متلاشی افراد‘ کا اسٹیٹس ختم کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جنہیں ملازمت بھی مل چکی ہے اور جو جرمن زبان بھی سیکھ چکے ہیں۔

زیہوفر نے آج پیر کے روز ہونے والے مذاکرات سے قبل کہا کہ انہوں نے سوشل ڈیموکریٹ جماعت ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے لیبر منسٹر ہوبرٹس ہائیل سے بات کی ہے۔

زیہوفر کا تاہم اصرار ہے کہ اُن تارکین وطن کو جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں، ہر حال میں واپس جانا ہو گا، خواہ وہ اس دوران زبان سیکھ چکے ہوں اور ملازمت حاصل کر چکے ہوں۔

زیہوفر کے مطابق تاہم ایسے پناہ گزینوں کو ڈی پورٹیشن سے استثناء ہونا چاہیے جنہیں وطن واپسی کی صورت میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے یا جان کا خطرہ ہو۔ کاروباری تنظیمیں اور جرمنی کی سیاسی جماعت ایس پی ڈی چاہتے ہیں کہ مجوزہ امیگریشن قانون میں اس شق کو بھی شامل کیا جائے کہ زبان اور ملازمت کی شرائط پورا کرنے پر مہاجرین کو ’پناہ کے متلاشی‘ کی حیثیت ختم کرنے کی اجازت ہو گی۔ زیہوفر نے تاہم آج سے قبل اس نکتے کی مخالفت کی تھی۔

ص ح / ع ا / نیوز ایجنسی