1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متحدہ عرب امارات کی چاند پر پہنچنے کی تیاری

30 ستمبر 2020

متحدہ عرب امارات نے 2024 تک چاند پر ایک خلائی گاڑی بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصدچاند کی سطح کا مطالعہ کر کے نئی سائنسی دریافت کرنا ہے۔ عربوں کی جانب سے چاند تک رسائی کی یہ پہلی کوشش ہوگی۔

https://p.dw.com/p/3jBzI
Mohammed bin Rashid Al Maktoum
تصویر: Sheikh Mohammed bin Rashid Al Maktoum/Twitter/AP/picture-alliance

دبئی کے حکمراں شیخ محمد بن راشد المختوم نے 2024 تک چاند پر بغیر پائلٹ کے ایک خلائی جہاز بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا  کہ اس سے نئی سائنسی دریافت ممکن ہو سکیں گی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا، ''ہم سن 2024 تک چاند پر اب تک کا سب سے پہلا عرب مشن لانچ کرنے والے ہیں۔ لونر روؤر (قمری گاڑی) چاند کے نئے مقامات سے ایسی تصاویر اور ڈیٹا ہمیں واپس بھیجے گا جو چاند کے سابقہ مشنوں نے پہلے تلاش نہیں کیا ہوگا۔ اس سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو عالمی تحقیقاتی مراکز اور اداروں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔''

اگر چاند پر خلائی گاڑی بھیجنے کا یہ مشن کامیاب ہوجاتا ہے تو پھر متحدہ عرب امارات اس مشن میں امریکا، روس اور چین کے بعد کامیاب ہونے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔ اب تک دنیا کے تین ممالک کو ہی اس مشن میں پوری طرح سے کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

خلائی گاڑی امارت میں ہی تیار کی جائیگی

متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ اس قمری مشن پر جو خلائی گاڑی چاند پر بھیجی جائیگی اسے سو فیصد متحدہ عرب امارات میں ہی مقامی انجینیئرز تیار کریں گے۔ اس سے متعلق اپنی ایک ٹویٹ میں شیخ راشد المختوم نے لکھا، ''متحدہ عرب امارات میں ہی روؤر کو سو فیصد اماراتی انجینیئرز تیار کریں گے۔ متحدہ عرب امارات چاند پر سائنسی دریافت کے لیے اپنے مشن کو روانہ کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک ہوگا۔ ہم عالمی سطح پر انسانیت کے مفاد کے لیے علم کے حصول کی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔''

حکومت نے اس اعلان کے بعد خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ جو قمری گاڑی چاند پر اترے گی وہ چاند کی مختلف سطحوں کا مطالعہ کرے گی اور جو ڈیٹا وہاں سے حاصل ہوگا اس پر مزید تحقیق کے لیے اسے عالمی اداروں کے ساتھ شیئر کیا جائیگا۔

گزشتہ برس متحدہ عرب امارات نے سب سے پہلے خلا میں اپنا ایک سیوز راکٹ بھیجا تھا جو قزاقستان سے روانہ کیا گیا تھا اور اس راکٹ میں سوار تین افراد نے آٹھ روز تک خلا میں گزارے تھے۔

1969ء امریکی خلائی مشن اپالو گیارہ

اسی برس جولائی میں متحدہ عرب امارات نے مریخ کے لیے اپنا پہلا خلائی مشن روانہ کیا تھا۔ اسے 20 جولائی کو جاپانی خلائی اڈے تانیگاشیما سے روانہ کیاگیاتھا  جو سات ماہ میں تقریبا ً50 کروڑ کلومیٹر کا سفر طے کر کے مریخ پر پہنچے گا۔ متحدہ عرب امارت نے مریخ کے لیے جو اپنی پہلی روبوٹک خلائی گاڑی روانہ کی ہے اس کا نام 'ہوپ' یعنی امید ہے اور عرب دنیا کی جانب سے اس طرح کا یہ پہلا مشن تھا۔ اس کا مقصد مریخ پر پہنچ کر اس کی آب و ہوا اور ماحولیات کے بارے میں معلومات جمع کرنا ہے۔

 توقع ہے کہ یہ سیٹلائٹ سات ماہ کے طویل سفر کے بعد فروری 2021 تک سیارہ سرخ پر لینڈ کریگی اور تقریبا ًدو برس تک مریخ کا چکر لگا کر

 مریخ سے متعلق نئی معلومات مہیا کرے گی۔ اگلے برس متحدہ عرب امارات کے بطور ایک ملک کے قیام کے پچاس برس مکمل ہو جائیں گے اور مریخ پر اس خلائی جہاز کی لینڈنگ ملک کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر متوقع ہے۔

مریخ کے لیے امارات کے اس مشن کو جاپانی کمپنی متسبشی نے لانچ کیا تھا تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ اس چاند کے مشن سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور اس پر کمپنی نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

ہمیں یاد ہے انسان کا چاند پر پہنچنا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں