مالاکنڈ آپریشن: صوفی محمّد کا بیٹا ہلاک
7 مئی 2009اس خبر کی تصدیق زرائع ابلاغ کو کلعدم اسلامی تنظیم تحریکِ نفاذِ شریعتِ محمّدی کے رہنما مولانا صوفی محمّد کے گھر والوں نے کی ہے۔
واضح رہے کہ فوی آپریشن کے شروع ہونے کے چند روز بعد مولانا صوفی محمّد سوات سے دیر کے علاقے میں منتقل ہوگئے تھے۔ ان کے ایک بیٹے کفایت اللہ لوئر دیر کے علاقے میں ہی ہلاک ہوئے ہیں۔
جمعرات کے روز عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی میں تین سیکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
تحریکِ نفاذِ شریعتِ محمّدی کے ترجمان امیر عزّت خان کا کہنا ہے کہ فوجی کارروائی میں مولانا صوفی محمّد کے داماد بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ مولانا صوفی محمّد حالیہ فوجی آپریشن کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں بصورتِ دیگر حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان فروری میں ہونے والا نظامِ عدل سے متعلق معاہدے کے ختم ہوجانے کا خطرہ ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ اپنے بیٹے کی ہلاکت کے بعد مولانا صوفی محمّد معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان کریں گے یا نہیں۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے فروری میں ہونے والے حکومت اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر شدید تنقید کی تھی اور ان کا موقف ہے کہ اس سے طالبان کو منظّم اور مضبوط ہونے کا موقع ملا ہے۔
دوسری جانب عسکریت پسندوں نے چمعرات کے روز گمبار کے علاقے میں بارہ سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کی پاکستانی افواج یا حکومت کی طرف سے تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔
گزشتہ روز واشنگٹن میں پاکستانی صدر آصف زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات میں القاعدہ اور طالبان کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی صدر کے مطابق القاعدہ اور اس کے حلیفوں کے خلاف تینوں ممالک کا موقف یکساں ہے۔ پاکستانی صدر کا کہنا ہے کہ طالبان کو شکست دی جائے گی چاہے اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے۔
ادھر انٹرنیشنل ریڈ کراس نے مالاکنڈ آریشن کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگی قوانین کی پاسداری کریں۔ طالبان اور فوج کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں لاکھوں افراد مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور وہ ارد گرد کے علاقوں میں پناہ گزینوں کے لیے قائم کیمپوں میں جمع ہو رہے ہیں۔