1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماضی کی مقبول اداکارہ صبیحہ خانم انتقال کرگئیں

14 جون 2020

پاکستانی فلم انڈسٹری کی ماضی کی مقبول ترین اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں انتقال کرگئیں۔ ان کی وفات پر پاکستان کی فلم انڈسٹری میں غم کی فضا طاری ہے اور ان کے چاہنے والے ان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3dkPB
Sabiha Khanum, pakistanische Schauspielerin
تصویر: DW/T. Shahzad

پاکستان کی فلم انڈسٹری پر دو عشروں تک راج کرنے والی لیجنڈ اداکارہ پچاسی سالہ صبیحہ خانم شوگر، بلڈ پریشر اور گردوں کے مرض میں مبتلا تھیں۔

وہ کئی برس پہلےاپنے شوہر سنتوش کمار کے انتقال کے بعد اپنے بچوں کے ساتھ رہنےکے لیے امریکا منتقل ہوگئی تھیں ۔ وہ ان دنوں امریکا کے علاقے ورجینیا میں مقیم تھیں ۔

جب مختار بیگم صبیحہ خانم بنیں

صبیحہ خانم کو ان کی بہترین اداکاری پرمتعدد بار ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ان کو کئی مرتبہ نگار ایوارڈز کا حقدار ٹھہرایا گیا۔

اس کے علاوہ حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں تمغہ حسن کارکردگی بھی دیا گیا۔ بہت سے فلمی ماہرین کے نزدیک انہیں پاکستان کی پہلی سپر ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

اداکارہ صبیحہ خانم 16 اکتوبر 1935 کو پاکستانی شہر گجرات میں پیدا ہوئیں، ان کا ابتدائی نام مختار بیگم تھا۔ لیکن فلمی دنیا میں آنے کے بعد انہیں صبیحہ خانم کے نام سے جانا گیا۔ انہوں نے 50 اور 60 کی دہائی میں پاکستانی فلم انڈسٹری میں اپنی شاندار اور عمدہ اداکاری سے نام کمایا۔

انیس سو ساٹھ کی دہائی میں صبیحہ خانم پاکستانی فلم انڈسٹری کی معروف ترین اداکارہ تھیں، ان کی بہترین فلموں میں وعدہ، پاسبان، شیخ چلی، سات لاکھ، گمنام، دیوانہ، آس پاس، سسی، سوہنی، چھوٹی بیگم،حاتم، آج کل، مکھڑا، عشق لیلیٰ، محفل، پرواز، طوفان، موسیقار اور سرفروش سمیت  دیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔

صبیحہ خانم کا انتقال، ساتھی غمگین

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان فلم انڈسٹری کے ممتاز ڈائریکٹر الطاف حسین نے بتایا کہ صبیحہ خانم کی وفات سے پاکستان کی فلم انڈسٹری کا ایک سنہرا باب ختم ہو گیا ہے۔

داکارہ صبیحہ خانم 16 اکتوبر 1935 کو پاکستانی شہر گجرات میں پیدا ہوئیں، ان کا ابتدائی نام مختار بیگم تھاتصویر: DW/T. Shahzad

الطاف حسین کے مطابق صبیحہ خانم نے ان کی کئی فلموں میں کام کیا تھا، یہ ان کے کیرئر کے آخری دنوں کی بات ہے جب وہ بطور ہیروئن نہیں بلکہ ماں کے کردار نبھایا کرتی تھیں۔

ان کے مطابق صبیحہ خانم کی اداکاری کی سب سے اچھی بات ان کی بے ساختگی اور فطری پن تھا۔ ان کے بقول صبیحہ خانم نورجہاں اور منور ظریف جیسے لوگوں کی صف میں شمار کی جاتی تھیں جن لوگوں کا خلا کبھی پورا نہیں ہوتا۔

الطاف حسین کہتے ہیں، ''میرے خیال میں وہ پیدائشی طور پر اداکاری کا رجحان رکھتی تھیں، وہ اداکاری کرتے ہوئے اپنی ذات کو الگ رکھ دیتیں اور کردار میں ڈوب کر اس میں حقیقت کا رنگ بھر دیتی تھیں۔‘‘

پاکستان کے معروف اداکار عثمان پیرزادا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' ہم ان سے عمر میں بہت چھوٹے تھے لیکن ہم سب ان کو بھابھی کہ کر بلایا کرتے تھے۔ میرا اور ان کا ساتھ ایک آدھ فلم سے زیادہ نہیں تھا لیکن ہمارے گہرے سماجی روابط تھے۔وہ میرے اور ثمینہ پیرزادہ سے بہت محبت کرتی تھیں وہ جب بھی مجھے دیکھتیں تو کہتیں کہ یہ بچہ میرے شہر گجرات کا ہے اور یہ بات کہتے ہوئے ان کی خوشی ان کی آنکھوں سے جھلکتی تھی۔‘‘

بہترین فلموں میں وعدہ، پاسبان، شیخ چلی، سات لاکھ، گمنام اور سرفروش سمیت  دیگر کئی فلمیں شامل ہیںتصویر: DW/T. Shahzad

عثمان پیرزادہ کہتے ہیں کہ جانا تو سب کو ہے لیکن صبیحہ بھابھی کا دنیا سے جانے کا غم بہت دکھی کر دینےوالا ہے۔ اللہ انہیں جنت میں جگہ دے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر لکھا، ''اداکارہ صبیحہ خانم کے انتقال پر گہرا دکھ ہے۔پاکستانی فلم کے ناقابل فراموش عہد کا ایک باب آج تمام ہوا۔اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے انہوں نےپاکستان اوربیرون ملک منفرد پہچان پائی۔فلمی صنعت کےفروغ اورفن کی آبیاری میں ان کا کردار نہایت اہم رہا۔ اللہ تعالیٰ ان کوجواررحمت میں جگہ عطا فرمائے۔‘‘