1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماسٹر بلاسٹر سچن کے 20 سال

15 نومبر 2009

آج سے ٹھیک بیس سال قبل بھارت کے مایہ ناز بیٹسمین ماسٹر بلاسٹر سچن تندولکر نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا۔

https://p.dw.com/p/KXGW
سچن تندولکر نے اب تک 87 سنچریاں بنائی ہیںتصویر: AP

پندرہ نومبر، سن 1989ء کو کراچی میں پاکستان کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیلنے والے تندولکر نے اب تک بین الاقوامی میچوں میں ریکارڈ 87 سنچریاں بنائی ہیں۔

ٹیسٹ میچوں میں 42 اور ون ڈے میچوں میں 45 سنچریاں اسکور کرنے والے اس بیٹسمین نے ٹیسٹ کرکٹ میں 12773 جبکہ ون ڈیز میں 17178 رنز بنائے ہیں۔

سچن نے پندرہ نومبر، 1989ء کو اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں پندرہ رنز بنائے تھے، اور پھر وقار یونس کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے تھے۔کراچی میں کھیلا گیا یہ میچ بغیر نتیجے کے ختم ہوگیا تھا۔

اس بھارتی بیٹسمین نے اپنی بولنگ کےہُنر اور جلوے بھی دکھائے ہیں۔ سچن نے اب تک 154 ون ڈے جبکہ 44 ٹیسٹ وکٹیں بھی حاصل کر رکھی ہیں۔

صحیح تکنیک سے کھیلنے والے سچن کے پاس اسٹروکس کی کوئی کمی نہیں ہے۔ سچن، بیک فُٹ پر پنچ شاٹ کھیلتے ہیں، آسانی سے پُل اور ہُک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ اپنی کلائیوں کا استعمال کرکے لیٹ کَٹ، فلکس اور گلانسز کے لئے بھی دنیائے کرکٹ میں جانے پہچانے جاتے ہیں۔

Indischer Cricketspieler Sachin Tendulkar
رواں ماہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں سینچری مکمل کرنے پر سچن کا ایک اندازتصویر: AP

جب سچن نے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے کیریئر کی شروعات کی تو اس وقت ان کی عمر محض سولہ برس تھی۔ تب سے آج تک مسلسل بیس برس تک کرکٹ کے میدان پر حکمرانی کرنے والے اس چھتیس سالہ بیٹسمین کے جوش و جذبے میں کوئی کمی نہیں دکھائی دیتی۔ آج بھی جب سچن کریز پر قدم رکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہی سولہ سال کا بچّہ اپنی بیٹنگ کے جلوے دکھاکر کچھ ثابت کرنا چاہتا ہے۔

سچن تندولکر، برائن لارا اور رکّی پونٹنگ موجودہ کرکٹ کی دنیا میں ایسے نام ہیں جنہیں اصل کرکٹ مداح کبھی بھلا نہیں سکتا ہے۔

سچن تندولکر نے بھی اپنے کیریئر میں کئی مرتبہ اتار چڑھاؤ دیکھے تاہم ہر بار ایک خاموش اداکار کی طرح اس بیسٹمین نے زبردست واپسی کرکے اپنے کرکٹ بیٹ سے ناقدین کے منہ بند کردئے۔ سچن جتنے اچھے بیٹسمین ہیں، بدقسمتی سے اتنے اچھے کپتان ثابت نہیں ہوسکے۔

ان پر ایک تنقید یہ بھی رہی ہے کہ وہ ریکارڈ بناتے چلے تو جا رہے ہیں لیکن صحیح معنوں میں ایک ’میچ ونر‘ ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ کئی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ اُن کے بڑے اسکور، سنچریوں اور نصف سنچریوں کے باوجود وہ ایسے نازک لمحوں پر آوٴٹ ہوئے ہیں جب ٹیم کی کشتی کنارے کے بہت ہی قریب ہوکر بھی کنارے پر پہنچنے میں ناکام رہی۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: ندیم گل