1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحول دوست توانائی کا ذریعہ بائیو فیول

ندیم گل13 مارچ 2009

کسی بھی حیاتیاتی مادے سے بنائے گئے ایندھن کو بائیوفیول یا حیاتیاتی ایندھن کہا جاتا ہے۔ ٹھوس شکل میں اس کے استعمال کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جب سے انسان نے آگ جلانا سیکھی۔

https://p.dw.com/p/HAoj
آزمائشی طور پربائیو فیول اب جہازوں میں بطور ایندھن بھی استعمال ہونے لگا ہےتصویر: AP

لکڑی حیاتیاتی ایندھن کی پہلی شکل ہے۔ بجلی کی ایجاد سے انسان نے ایندھن کی اس شکل کے استعمال کا ایک اور طریقہ ڈھونڈ نکالا اور حیاتیاتی ایندھن کی بجلی کی پیداوار میں ایک عرصے سے استعمال کیا جارہا ہے۔ تاہم گیس، کوئلے اور تیل جیسے زمین سے نکالے جانے والے ایندھن کے دریافت سے حیاتیاتی ایندھن کا رجحان کم ہو گیا۔ زمینی ایندھن کو ترقی یافتہ ممالک میں خاص طور پر مقبولیت حاصل ہوئی۔

لوگوں کو ایتھنول کے استعمال پر تیار کرنے والے پہلے موجدین میں سے ایک Nicolaus August Otto Rudolf Diesel تھے، وہ جرمنی کے شہری تھے اور انہوں نے ڈیزل انجن ایجاد کیا جس میں مونگ پھلی کے تیل استعمال ہوتا تھا۔ بعدازاں ہینری فورڈ نے ماڈل ٹی کار ایجاد کی جو حیاتیاتی ایندھن سے چلتی تھی۔

حیاتیاتی ایندھن کو کسی بھی مقصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اسے بنیادی طور پر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ ایندھن گرین ہاؤس گیسوں کےاخراج کو کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ انہیں توانائی کے تحفظ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سے نکلنے والا ایندھن دھیرے دھیرے ختم ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دُنیا بھر میں حیاتیاتی ایندھن کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ ایشیا، یورپ اور امریکہ حیاتیاتی گیسیں پیدا کرنے والے بڑے خطے ہیں۔

حیاتیاتی ایندھن کو اجناس سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ خوردنی تیل کو متعدد ڈیزل انجنوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی تیل سے حیاتیاتی ڈیزل بھی بنایا جاتا ہے جسے ڈیزل کے روایتی ایندھن میں ملا دیاجائے اور وہ بیشتر ڈیزل انجنوں کے لئے موزوں بن جاتا ہے۔ استعمال شدہ خوردنی تیل کو حیاتیاتی ڈیزل میں بھی تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات استعمال شدہ خوردنی تیل سے پانی الگ کرلیا جاتا ہے، اس کے بعد اسے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

Jatropha Pflanze wird als Biokraftstoff angebaut
سبزیوں اور بیجوں سے بھی بائیو فیول حاصل کیا جا رہا ہےتصویر: DW/ Martin Vogl

حیاتیاتی ایندھن یورپ کا مقبول ایندھن ہے۔ اس کا مرکب بالکل معدنی ڈیزل کی مانند ہے۔ جب حیاتیاتی ڈیزل کو معدنی ڈیزل میں ملا دیا جائے تو اس مرکب کو کسی بھی ڈیزل انجن میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کہاجاتا ہے کہ بیشتر ممالک میں وارنٹی کے تحت استعمال ہونے والے ڈیزل انجنوں کو حیاتیاتی ایندھن کے لئے قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔ یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ بیشتر لوگ کسی مشکل کے بغیر اپنی گاڑیوں میں حیاتیاتی ایندھن استعمال کر سکتے ہیں۔ بیشتر موٹر ساز ادارے سفارش کرتے ہیں کہ معدنی ڈیزل کے ساتھ 15فیصد حیاتیاتی ڈیزل شامل کیا جائے۔

ہوائی جہازوں میں بھی حیاتیاتی ایندھن کے استعمال کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال ایک برطانوی نجی فضائی کمپنی نے حیاتیاتی تیل کو بطور ایندھن استعمال کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔ ورجن اٹلانٹک کے ایک طیارے نے لندن سے ایمسٹرڈیم تک پرواز کی، تاہم طیارے میں مسافر سوار نہیں تھے۔ طیارے میں استعمال ہونے والا اندھن باباسو اور ناریل کے تیل سے تیار کیا گیا تھا، جس سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی مقدار کم ہوتی ہے۔

تاہم حیاتیاتی ایندھن کے استعمال پر تنقید بھی کی جاتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے استعمال سے خوردنی تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یورپی یونین کی اس پالیسی پر بھی تنقید کی جا رہی ہے جس کے تحت 2020 تک گاڑیوں کے لئے دس فیصد ایندھن پودوں سے حاصل کیا جائے گا۔