1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے سن 2018 میں دس ہزار مہاجرین کو بچایا

12 ستمبر 2018

جرمن حکومت نے بتایا ہے کہ لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے رواں برس اب تک دس ہزار کے قریب تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعت کا کہنا ہے کہ بچائے جانے والے مہاجرین انتہائی خراب حالت میں واپس آ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/34kJi
Rettungsaktion von Open Arms auf dem Mittelmeer
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Palacios

جرمن حکومت نے آج بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ لیبیائی کوسٹ گارڈ نے رواں برس سمندر میں پھنسے دس ہزار کے قریب مہاجرین کو امدادی کارروائیاں کر کے ڈوبنے سے بچایا ہے۔

فنک میڈیا گروپ سے منسلک اخبارات میں شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق جرمن حکومت کا یہ بیان اپوزیشن جماعت لیفٹ پارٹی کی جانب سے کیے گئے ایک استفسار کے جواب میں آیا ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے لیبیا پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ یورپ کی جانب مہاجرین کا بہاؤ روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ لیکن لیبیا کی کوسٹ گارڈ جن تارکین وطن کو بچاتی ہے وہ انجام کار نام نہاد حراستی مراکز میں پہنچتے ہیں۔ خود جرمن وزارت خارجہ بھی اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ ان حراستی مراکز میں جزوی طور پر ابتر صورت حال پائی جاتی ہے۔

Libyen Tripolis Flüchtlingslager Sika road
تصویر: DW/Maryline Dumas

انسانی حقوق کی تنظیموں نے لیبیا کے ساحلوں کے ساتھ ساتھ بنے ان حراستی مراکز میں رہنے والے مہاجرین کی حالت زار پر بارہا اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان مراکز میں رہنے والے افراد کا کہنا ہے کہ انہیں عموماﹰ تشدد، جنسی زیادتی اور دیگر مظالم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسے بیس سرکاری حراستی مراکز اقوام متحدہ کے علم میں ہیں جن کا انتظام اس عالمی ادارے کی حمایت یافتہ حکومت کرتی ہے۔ فی الوقت یہاں آٹھ سے دس ہزار تارکین وطن رہائش پذیر ہیں۔

جرمنی میں لیفٹ پارٹی کی اولا یلپکے کا مطابق،’’ لیبیا کی نام نہاد کوسٹ گارڈ کے ساتھ تعاون کر کے اقوام متحدہ اور جرمنی دیکھ رہے ہیں کہ مہاجرین کو کس حال میں واپس لایا جاتا ہے۔‘‘

جرمن حکومت نے لیبیا میں مہاجرین کے حراستی مراکز میں انسانی حقوق کی صورت حال کے حوالے سے کیے گئے استفسارات پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

ص ح / ع ا / نیوز ایجنسی