1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا ميں مخالف مليشيا گروپ جنگ بندی پر متفق

عاصم سليم18 جولائی 2014

ليبيا کے دارالحکومت طرابلس کے ميئر کے بقول شہر کے ہوائی اڈے پر کنٹرول قائم کرنے کے ليے گزشتہ پانچ روز سے جاری لڑائی ميں ملوث دو مخالف مليشيا گروپ جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1CeoM
تصویر: Reuters

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق جنگ بندی کی تصديق دونوں مخالف مليشيا گروپوں نے بھی کر دی ہے۔ طرابلس کا يہ بين الاقوامی ايئر پورٹ گزشتہ اتوار سے جاری مسلح تصادم کے آغاز ہی سے بند ہے۔ ہوائی اڈے پر گزشتہ تين برسوں سے اسلام پسندوں کے خلاف سرگرم زنتان نامی علاقے کا ايک اعتدال پسند مليشيا گروپ قابض ہے تاہم مسراتا نامی اسلام پسند مليشيا کے شدت پسندوں نے پچھلے اتوار کے روز ايئر پورٹ پر دھاوا بول ديا اور اسی وقت سے وہاں لڑائی جاری تھی۔

سابق آمر معمر قذافی
سابق آمر معمر قذافیتصویر: Christophe Simon/AFP/Getty Images

طرابلس کے جنوب مغرب ميں واقع زنتان کی فورسز کے ايک کمانڈر مختار لخضر نے بتايا کہ فائر بندی پر اتفاق لوکل گورنمنٹ کونسل کی اتھارٹی کے تحت کيا گيا ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ ايئر پورٹ پر راکٹ حملوں کا سلسلہ جمعرات سترہ جولائی کی رات ہی سے بند ہے۔ قبل ازيں پانچ دنوں سے جاری لڑائی اور راکٹ حملوں کے نتيجے ميں ايئر پورٹ کا مرکزی ٹرمينل اور متعدد جہازوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب مسراتا کے ترجمان احمد حديحہ نے بتايا ہے کہ جنگ بندی صرف ايئر پورٹ پر لاگو ہے جبکہ ديگر مقامات پر کارروائياں جاری رکھی جائيں گی۔

يہ امر اہم ہے کہ زنتان اور مسراتا نامی مليشياؤں نے ليبيا کے سابق آمر معمر قذافی کے خلاف سن 2011 ميں اٹھنے والی حکومت مخالف تحريک ميں اہم کردار ادا کيا تھا۔ تاہم بعد ازاں يہ دونوں ہی گروپ طاقت کے حصول کی دوڑ ميں ايک دوسرے کے سخت مخالف بن گئے۔

ليبيا ميں مخالف مليشياؤں کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور طرابلس کے بين الاقوامی ہوائی اڈے پر اس تازہ حملے کے نتيجے ميں ايسے خدشات بڑھ رہے ہيں کہ يہ افريقی ملک ناکام رياست نہ بن جائے۔ ليبيا کی کمزور وفاقی حکومت معمر قذافی کی اقتدار سے عليحدگی کے بعد ہی سے ان مليشياؤں کو کنٹرول کرنے ميں ناکام رہی ہے۔

دريں اثناء جمعرات کے روز ليبيا نے اقوام متحدہ سے باقاعدہ طور پر درخواست کی کہ سکيورٹی دستوں کے قيام اور تربيت کے معاملے ميں طرابلس حکومت کی مدد کی جائے۔ ليبيا کے وزير خارجہ محمد عبدالعزيز نے متنبہ کيا کہ ان کا ملک ’ناکام رياست‘ بننے کے دہانے پر کھڑا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ ماہرين کی ايک ٹيم روانہ کی جائے، جو ليبيا کی دفاعی و پوليس فورسز کو تربيت فراہم کر سکے تاکہ وہ ہوائی اڈوں، خام تيل کی فيلڈز و ديگر سرکاری تنصيبات کی حفاظت کر سکيں۔