1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

لندن: مقتولہ استانی سبینا نساء کی یاد میں شمعیں روشن

25 ستمبر 2021

برطانیہ کی ایک پرائمری اسکول ٹیچر سبینا نساء کو سترہ ستمبر کی شب ایک پارک میں قتل کر دیا گیا تھا۔ لندن کے سینکڑوں شہریوں نے مقتولہ کی یاد اور اس کے لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس میں شمعیں روشن کیں۔

https://p.dw.com/p/40qEe
لندن: مقتولہ استانی سبینا نساء کی یاد میں شمعیں روشن
پولیس کے مطابق سبینا کو ایک پارک میں سے گزرتے ہوئے قتل کیا گیا تھاتصویر: Rob Pinney/Getty Images

برطانوی دارالحکومت لندن  میں جمعہ پچیس ستمبر کی شب شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے سبینا نساء کی یاد میں چراغاں کیا۔ پولیس کے مطابق سبینا کو ایک پارک میں سے گزرتے ہوئے قتل کیا گیا تھا۔

لندن کے جنوب مشرقی علاقے کِڈبروک میں سبینا نساء کی موت کی  جائے وقوعہ  سے کچھ ہی فاصلے پر جمع ہونے والے سینکڑوں سوگواروں نے خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

لندن: مقتولہ استانی سبینا نساء
مقتولہ اسکول ٹیچر سبینا نساءتصویر: Metropolitan Police/AP/picture alliance

اٹھائیس سالہ مقتولہ خاتون سبینا نساء کی بہن جبینا یاسمین اسلام نے اس موقع پر کہا کہ ان کی دنیا تباہ ہوگئی ہے اور ان کے پاس الفاظ کم پڑ گئے ہیں۔ سبینا کی بہن  کے بقول، ''کوئی خاندان ایسے وقت سے نہ گزرے، جس سے ہم گزر رہے ہیں۔‘‘

ایک ادھوری ملاقات

رواں ماہ سترہ ستمبر کی شب سبینا نساء کِڈبروک میں اپنے گھر کے قریب واقع ایک پارک سے گزر رہی تھیں۔ وہ اپنے ایک دوست سے ملنے جارہی تھیں لیکن وہ وہاں تک پہنچ ہی نہ سکیں۔ اگلے دن سبینا نساء کی لاش  اسی پارک میں ملی تھی۔

پولیس نے بتایا ہے کہ نساء کو اس وقت قتل کیا گیا، جب وہ اپنے دوست سے ملنے کے لیے پارک میں سے گزر رہی تھیں۔ پولیس نے جمعرات کو ایک اڑتیس سالہ مشتبہ شخص کو گرفتار بھی کیا تھا تاہم اسے بعد میں رہا کر دیا گیا۔

 لندن میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے سبینا نساء کی یاد میں چراغاں کیا
لندن میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے سبینا نساء کی یاد میں چراغاں کیاتصویر: David Cliff/AP/picture alliance

مذکورہ شخص کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور اسے دوبارہ پولیس حراست میں لے سکتی ہے۔

برطانیہ میں خواتین کے خلاف تشدد

اس نوجوان پرائمری اسکول ٹیچر کے قتل کے بعد برطانیہ میں غم و غصے کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔ کئی افراد خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے مطالبے کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم بورس جونسن نے سبینا نساء کے اہل خانہ اور دوستوں سے اظہار افسوس کرتے ہوئے اس واقعے کو 'انتہائی پریشان کن‘ قرار دیا۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں تعزیتی پیغام کے ساتھ  اپنی سرکاری رہائش گاہ 'ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ‘  کی چوکھٹ پر جلتی شمع کی تصویر پوسٹ کی۔

لندن کے پاکستانی نژاد برطانوی میئر صادق خان نے اس افسوس ناک واقعے کے بارے میں کہا، ''اس [نساء] کی موت ایک المیہ ہے۔ میں کِڈ بروک کی برادری اور تمام لندن والوں کے غم میں شریک ہوں اور اس عزم میں بھی متحد ہوں کہ انصاف ہو۔‘‘

ماضی قریب کے دوران لندن شہر میں خواتین سے منسلک قتل کے دیگر واقعات بھی دیکھنے میں آچکے ہیں۔ رواں برس مارچ میں سارہ ایورارڈ نامی ایک متاثرہ خاتون کو جنوبی لندن میں ایک پولیس افسر نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔ اسی طرح کے ایک اور کیس میں ایک ٹین ایجر کو گزشتہ سال لندن کے ایک پارک میں بیبا ہینری اور نکول اسمالمین کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

ع آ / ا ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

اٹلی میں پاکستانی نژاد لڑکی لاپتہ، پولیس کو قتل کا خدشہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں