1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لداخ میں آنکھ اٹھا کر دیکھنے والوں کو کرارا جواب دیا، مودی

28 جون 2020

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے چین کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ ملکی سرزمین پر بری نگاہ ڈالنے والوں کو مناسب جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے دبے لفظوں میں چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی بھی حمایت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3eScG
Coronavirus - Indiens Premierminister Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/dpa/PTI/Twitter

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز عوام سے ریڈیو خطاب میں کہا ہے کہ وہ ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کی خاطر ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آزادی سے پہلے اسلحہ سازی میں بھارت پیش پیش تھا لیکن آزادی کے بعد ملک میں دفاعی پیداوار پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی اور اب یہ کمی ان کی حکومت پوری کر رہی ہے۔

انہوں نے وادی گلوان کے حوالے سے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ لداخ میں بھارتی سرزمین کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے والوں کو کرارا جواب دیا گیا۔ یاد رہے کہ لداخ کے مشرق میں واقع وادی گلوان میں چینی فوجیوں کے ساتھ ہاتھا پائی اور ڈنڈوں کی لڑائی میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق چینی فوجی اب بھی اسی علاقے میں موجود ہیں، جہاں سے انہیں بھارتی حکومت اور فوج نکل  جانے کا کہہ رہے ہیں۔

Archivbild | Indien Ladakh | Chinesische Truppen an Grenze mit Banner
تصویر: picture-alliance/AP Photo

 بھارتی وزیر اعظم کا چین کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کے فوجیوں نے دکھا دیا ہے کہ وہ کبھی بھی بھارت کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ''بھارت آنکھ میں آنکھ ڈال کر دیکھنا اور مناسب جواب دینا بھی جانتا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لداخ میں ہلاک ہونے والوں پر پورے بھارت کو فخر ہے۔

چین اور نیپال کے بعد اب بھوٹان نے بھی بھارت کو آنکھ دکھائی

چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی دبی حمایت

بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر سے انہیں ایسے خطوط مل رہے ہیں، جن میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے کہ وہ مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات ہی خریدیں اور استعمال کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نعرے کی مزید ترویج کی جائے گی۔ 

بھارت کی پاکستانی سر زمین پر ممکنہ ’غلط مہم جوئی‘ خطرناک ہوگی، قریشی

20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے سیاسی رہنما قوم پرستی کے نام پر چینی مصنوعات کے بائیکاٹ اور چین کو سبق سکھانے پر زور دے رہے ہیں۔ لیکن ماہرین کے نزدیک یہ سب وقتی جوش سے زیادہ کچھ نہیں کیوں کہ بھارت کی مارکیٹ کا چین پر اتنا انحصار ہے کہ اس سے نجات حاصل کرنا مشکل ہے۔

بھارت ہزاروں مصنوعات اور خام مال کے لیے چین پر انحصار کرتا ہے۔ بھاری مشنری سے لے کر ہر طرح کے ٹیلی کام، پاور آلات اور دوا سازی میں استعمال ہونے والے اجزاء تک کے لیے بھی خام مال اسے چین سے ہی درآمد کرنا پڑتا ہے۔ بھارتی محکمہ کامرس کی رپورٹ کے مطابق چین، امریکا کے بعد بھارت کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔

نریندر مودی کا کہنا تھا، ''ایک خود انحصار بھارت ہی مارے جانے والے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔‘‘

ا ا / ش ح (ڈی پی اے، روئٹرز)