لاہورمیں میٹرو بس سروس کا افتتاح
10 فروری 2013تیس ارب روپے کی لاگت سے لاہور شہر میں سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے مکمل کیے جانے والے ملک کے پہلے ریپڈ ماس ٹرانزٹ منصوبے کی تکمیل پر پنجاب حکومت جشن منا رہی ہے اور اتوار کے روز شروع کی جانے والی میٹرو بس سروس کے لیے لمبی چوڑی تعریفوں کے پل باندھے جا رہے ہیں۔
پنجاب حکومت کے اس منصوبے کی افادیت کے حوالے سے کیے جارہے دعوؤں سے عام شہری مطمئن نظر نہیں آتے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے متعدد شہریوں کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو بہتر بنا کر عوامی مسائل کم کیے جا سکتے تھے۔
ٹیپو نامی ایک نوجوان نے بتایا کے اس منصوبے کے ذریعے لاہور شہر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے جس سے شہر کی خوبصورتی بھی بری طرح مجروح ہوئی ہے۔ ان کے بقول یو ٹرن کی مناسب سہولتیں فراہم نہ کرنے کی وجہ سے اب لوگوں کو لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان کے پیسوں اور وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔
محمد صدیق نامی ایک مزدور کے مطابق اس منصوبے سے عام غریب آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ اس بس سروس کرایہ عام آدمی کی استطاعت سے زیادہ ہے۔
خالد رشید نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی ناقص پلاننگ کی وجہ سے شہر کے اکثر علاقوں کے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ حکومت کلمہ چوک اور ماڈل ٹاون چوک پر اس منصوبے کے بعد پیدا ہونے والے ٹریفک مسائل کا حل کیسے کرے گی؟
پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں سے وابستہ ارکان اسمبلی کا بھی کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے پرویز الہٰی حکومت کا ٹرین منصوبہ نظرانداز کرکے یہ منصوبہ شروع کیا اور خزانےکوبھاری نقصان پہنچایا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اس منصوبے میں ہونے والی مختلف مالی بے ضابطگیوں اور بغیر ٹینڈر خریداری کے حوالے سے بھی اکثرآواز اٹھائی جاتی رہی ہے۔
کاشف نامی ایک شخص کی رائے تھی کی سیاسی مفادات کے لیے یہ منصوبہ جلد بازی میں مکمل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی پائیداری کے حوالے سے کئی سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔
مسلم لیگ قاف کے چوہدری ظہیرالدین نے حال ہی میں الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت عوام کے پیسوں سے بنائے گئے اس منصوبے کے ذریعے مسلم لیگ نون کے رہنماوں کی ذاتی تشہیرکا کام لے رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ قاف کے رہنما چوہدری پرویز الہی نے کہا ہےکہ شہباز شریف نے صوبے کا بیشتر بجٹ صرف ایک سڑک پر لگا دیا ہے۔
یاد رہے کہ میٹرو بس سروس کا یہ منصوبہ ترکی کی حکومت کے تعاون سے گیارہ ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔ اس کے لیے ستائیس کلو میٹر لمبا راستہ تیار کیا گیا ہے جس میں سے آٹھ کلومیٹر لمبی سڑک کو پلوں کے اوپر سے گزارا گیا ہے۔
اتوار کے روز اس منصوبے کی افتتاحی تقریب میں غیر ملکی سفارتکاروں، سرمایہ کاروں ، ارکان اسمبلی اور عام لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اس موقعے پر پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے لاہور میٹرو بس سروس کو پاک ترک دوستی کا ایک شاندار نمونہ قرار دیا۔ اس موقعے پر ترکی کے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ پاک ترک تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا باعث بنے گا۔
ادھر میٹرو بس سروس کی تقریب میں احتجاج کے لیے جانے والے ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز پر پولیس نے جیل روڈ پر شدید تشدد کیا۔ مظاہر ین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کی زد میں آ کرچند ڈاکٹر، خواتین اور پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا زخمی بھی ہوگئے۔ پولیس نے دو درجن سے زائد ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد پنجاب بھر میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کردی اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد،لاہور
ادارت: زبیر بشیر