1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں بچوں کی فلموں کا بین الاقوامی میلہ

تنویر شہزاد 19 ستمبر 2013

پاکستان کے ثقافتی شہر لاہور میں آج کل بچوں کی فلموں کا ایک بین الاقوامی میلہ جاری ہے، اس میلے میں جرمنی ، فرانس، امریکا، بھارت اور چین سمیت دنیا کے ستائیس ملکوں کی پچانوے فلموں کو نمائش کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/19kVZ
تصویر: DW/T. Shahzad

لاہور کے الحمرا آرٹس سینٹر میں جاری اس چھہ روزہ میلے کا اہتمام ایک غیرسرکاری اور غیر تجارتی تنظیم ’’دی لٹل آرٹ‘‘ نے پنجاب حکومت کے تعاون سے کیا ہے۔ یہ تنظیم آرٹ کے ذریعے فروغ تعلیم کے لیے کوشاں ہے اور اسے کئی کاروباری اداروں کی مالی معاونت بھی میسر ہے۔ اس میلے میں ایسی فلمیں بھی دکھائی جا رہی ہیں، جنہیں بنانے والے بھی بچے ہیں۔ اسکولوں کے بچے صبح ہی سے بڑی تعداد میں الحمرا پہنچنا شروع ہو جاتے ہیں، جبکہ میلے مین شام کے اوقات میں دکھائی جانے والی فلمیں بچوں کے علاوہ فیملیز کی دلچسپی کا سامان بھی لیے ہوئے ہیں۔

اس میلے کے ڈائریکٹر شعیب اقبال نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انھوں نے جرمنی کے برلن فلم فیسٹیول سے متاثر ہو کر اس میلے کو ترتیب دیا ہے اور یہ اس طرح کا ان کے ادارے کا پانچواں میلہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ میلے کا ساتھ ساتھ بچوں کی فلموں کا عالمی مقابلہ بھی منعقد کیا جا رہا ہے،’’ دنیا بھر سے ملنے والی چار سو سے زائد فلموں میں سے پچانوے کو نمائش اور پینتیس کو مقابلے کے لیے منتخب کیا گیا ہے‘‘۔

Kinder- und Jugendfilmfestival Lahore
پاکستان میں خاص طور پر بچوں کی فلمیں تو نہ ہونے کے برابر ہیں، شعیب اقبالتصویر: DW/T. Shahzad

میلے میں دکھائی جانے والی چھوٹی بڑی فلموں میں جرمنی، بھارت، امریکا، چین، کوریا، فرانس، اور بنگلہ دیش سمیت متعدد ملکوں کی فلمیں شامل ہیں۔ متفرق موضوعات پر مبنی یہ فملیں بچوں کے لیے تعلیم، امن، برداشت، ماحولیات اور بین المذاہب مکالمے کے حوالے سے بھی مثبت پیغامات لیے ہوئے ہیں۔

شعیب اقبال کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں فلمی صنعت زوال پذیر ہے اور خاص طور پر بچوں کی فلمیں تو نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ان کے بقول لاہور میں منعقدہ اس فلم فیسٹیول سے جہاں بچوں میں فلموں کے آرٹ کو فروغ دینے میں مدد ملے گی وہاں اس سے دوسرے ملکوں کی ثقافت، ان کے حالات اور ان کے فنی کام سے آگاہی حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ ان کے بقول دوسرے ملکوں کی ثقافتوں کو سمجھنا نہ صرف بچوں میں حصول علم کا شوق پیدا کرتا ہے بلکہ ان کو کسی تعصب کے بغیرکھلے ذہن سے دنیا کو دیکھنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

Kinder- und Jugendfilmfestival Lahore
تصویر: DW/T. Shahzad

ندا نامی ایک بچی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ایک اچھا فلم فیسٹول ہے۔ اس نے دی رائزنگ ہوپ نامی فلم دیکھی ہے، جس میں ایک گھوڑے کو مشکلات کے باوجود ہمت نہ ہارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس کے بقول ایسے میلوں کو انعقاد نہ صرف بچوں کو تفریح مہیا کرتا ہے ہے بلکہ اس سے انہیں اچھی معلومات بھی ملتی ہیں۔

اس میلے میں تیرہ پاکستانی فلمیں بھی دکھائی جا رہی ہیں۔ میلے میں دکھائی جانے والی فلموں میں رائزنگ ہوپ، جل پری، گڈو کی گڈی، کلرڈ پنسلز، آل دی رچز بھی شامل ہیں۔ خاموش قاتل کے عنوان سے بنائی جانے والی ایک فلم دو ہزار گیارہ میں پاکستانی پنجاب میں تباہی پھیلانے والے ڈینگی بخار کے حوالے سے بھی آگاہی کے پیغامات لیے ہوئے ہے۔ آل دی رچز نامی فلم ایک مصروف کاروباری آدمی کے بارے میں ہے جسے احساس ہوجاتا ہے کہ اس کے بچے کو اس کی توجہ کی شدید ضرورت ہے اور اس کا بچہ بھی اپنے والد سے توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہتا ہے۔

گڈو کی گڈی نامی فلم میں پرانے لاہور کے ایک ایسے بچے کو دکھایا گیا ہے جسے پتنگیں لوٹنے کا بہت شوق ہے۔ وہ بہت سی رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد ایک پتنگ حاصل تو کر لیتا ہے لیکن بعد میں یہ پتنگ ایک دوسرے ایسے بچے کو دے دیتا ہے جسے اس کی بہت تمنا ہوتی ہے۔ یہ میلہ اکیس ستمبر تک جاری رہے گا۔