1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کی زد میں

20 جنوری 2022

لاہور کے انار کلی بازار میں ہوئے بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم تین افراد مارے گئے ہیں جبکہ تقریبا دو درجن زخمی ہو گئے ہیں۔ پانچ زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/45pdO
Pakistan | Anschlag in Lahore
تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

لاہور میں جائے حادثہ پر موجود ڈی ڈبلیو کے نمائندے تنویر شہزاد نے بتایا کہ جائے حادثہ پر جلی ہوئی موٹر سائکلیں، ٹوٹے ہوئے شیشے اور زخمیوں کے خون کے نشانات موجود ہیں جبکہ پر پولیس، سی ٹی ڈی، بم ڈسپوزل یونٹ اور ریسکیو اداروں کے اہلکاروں نے کام شروع کر دیا ہے۔

تنویر شہزاد نے مزید بتایا کہ یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے؟ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ایک دہشت گردی کی واردات لگتی ہے۔

لاہور کے کمشنر کیپٹن (ر) محمد عثمان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں ممکنہ دشت گردی کے حوالے سے ایجنسیاں عمومی طور پر خبردار کرتی رہتی ہیں لیکن ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے آخری اجلاس میں لاہور کے  کسی خاص علاقے یا انارکلی بازار کے حوالے سے کوئی باقاعدہ اطلاع نہیں تھی۔ حتمی صورتحال تحقیقات کے بعد ہی سامنے آ سکے گی۔

کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر خالد مسعود گوندل نے اس واقعے کے فورا بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس دہشت گردی کا شکار ہونے والی اٹھائیس افراد کو لاہور کے میو ہسپتال لایا گیا۔ ان میں سے دو راستے میں ہی دم توڑ گئے جبکہ چار زخمیوں کی حالت تشویشنال ہے اور ان کا آپریشن کیا جا رہا ہے۔ زخمیوں میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔ 

Pakistan | Anschlag in Lahore
جمعرات کے دن اس وقت ہوا، جب انار کلی بازار میں کافی بھیڑ تھی اور لوگ خریداری کے لیے وہاں موجود تھے۔تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

پولیس نے بتایا ہے کہ یہ دھماکا جمعرات کے دن اس وقت ہوا، جب انار کلی بازار میں کافی بھیڑ تھی اور لوگ خریداری کے لیے وہاں موجود تھے۔

ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ یہ دھماکا گیس کے ایک سلینڈر پھٹنے کی وجہ سے ہوا تاہم بعد ازاں لاہور پولیس کے ترجمان رانا عارف نے تصدیق کی یہ ایک بم دھماکا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ جس مقام پر دھماکا ہوا، وہاں ڈیڑھ فٹ کا گڑھا پر گیا جبکہ قریبی دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔

مقامی میڈیا کے مطابق متعلقہ افسران نے دھماکے کی مزید تفصیلات جاننے کی خاطر ماہرین کی ایک ٹیم جائے وقوعہ روانہ کر دی ہے۔

وزیر اعلیٰ پنچاب عثمان بزدار نے اس حملے کے فوری بعد ہی انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں پنجاب حکومت متاثرہ افراد کے ساتھ ہے اور انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

عثمان بزدار نے مزید کہا کہ ذمہ داران کو جلد گرفتار کیا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر دہشت گردوں نے شہر کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ اپنے ان مذموم ارادوں اور کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔

ادھر اس واقعے پر مسلم لگ نون کی رہنما مریم نواز نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے ساتھ ہمدری کا اظہار کیا ہے۔

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور گزشتہ تقریبا ایک برس سے پرسکون تھا۔ اس شہر میں آخری حملہ گزشتہ برس جون میں جوہر ٹاؤن میں ہوا تھا، جس کے  نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر تین افراد مارے گئے تھے جبکہ اکیس افراد زخمی ہوئے تھے۔

لاہور: دھماکے میں کم از کم سات ہلاک

 

خبر رساں ادارے ( ع ب / ع ا)