1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'لائف لائن‘ پر موجود مہاجرین، چھ یورپی ممالک میں تقسیم

27 جون 2018

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے چھ رکن ممالک مالٹا کے پانیوں سے کچھ دور پھنسے ایک جہاز پر موجود دو سو سے زائد مہاجرین کو قبول کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/30MYk
Mittelmeer - Deutsches Rettungsschiff Lifeline - Hunderte Flüchtlinge sitzen auf dem Mittelmeer fest
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Poschmann

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے روم میں مسیحیوں کے روحانی پیشوا سے بات کرنے کے بعد کہا کہ یورپی یونین کی چھ رکن ریاستیں جن میں اٹلی، پرتگال اور فرانس بھی شامل ہیں، جرمن این جی او کے ’لائف لائن‘ نامی جہاز پر موجود 233 مہاجرین کو لینے پر تیار ہو گئی ہیں۔

فرانسیسی صدر نے تاہم جرمن این جی او کو بھی ’ قوانین کی خلاف ورزی‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ماکروں کا موقف تھا کہ این جی او کے جہاز نے مہاجرین کے پاس پہنچ کر اُس وقت مداخلت کی جب لیبیا کی کوسٹ گارڈ امدادی کارروائی شروع کر چکی تھی۔

ماکروں کا کہنا تھا،’’ ہم اس صورت حال کو مستقل طور پر قبول نہیں کر سکتے۔ آخر میں تو ہم سمندری سفر کے خطرات کو کم کرتے ہوئے انسانی اسمگلروں کے ہاتھ ہی میں کھیل رہے ہیں۔‘‘

Rettungsboot Mission Lifeline im Mittelmeer
تصویر: picture-alliance/dpa/Hermine Poschmann/Mission Lifeline

ایمانوئل ماکروں کا یہ تبصرہ مالٹا کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں اُس نے مہاجرین کے جہاز کو صرف اُس صورت میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دی تھی اگر یورپی یونین کے ساتھی ممالک بھی اپنا کوٹہ قبول کریں۔

ایک جرمن غیر سرکاری فلاحی تنظیم کا جہاز’لائف لائن‘ گزشتہ ایک ہفتے سے بین الاقوامی پانیوں میں سرگرداں تھا۔ اس جہاز پر حاملہ خواتین اور بچوں سمیت دو سو تینتیس مہاجرین سوار تھے جنہیں سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا تھا۔ ابتدا میں اٹلی اور مالٹا کی حکومتوں نے جہاز کو اپنے اپنے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

تاہم والیٹا حکومت نے منگل کے روز یورپی ممالک کی جانب سے مدد کے وعدے کے بعد جہاز کو اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی تھی۔

گزشتہ ہفتے بھی کم و بیش ایسی ہی صورت حال سامنے آئی تھی جب اٹلی نے ایکوئیریس نامی ایک امدادی جہاز کو جس پر کئی سو مہاجرین سوار تھے، اپنی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے سے روک دیا تھا۔ مالٹا کی حکومت نے بھی ان مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔ بالآخر اسپین نے اس جہاز پر سوار تارکین وطن کو اپنے ہاں اترنے کی اجازت دی تھی۔

ص ح/ ع ا / نیوز ایجنسی