1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل پر چیک ہیگل کا دفاع

عاطف بلوچ12 جون 2014

امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے طالبان قیدیوں کے بدلے امریکی فوجی سارجنٹ بووی بیرگڈاہل کی رہائی کی خفیہ ڈیل کا مضبوط طریقے سے دفاع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CH1x
تصویر: Reuters

امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے بدھ کے دن ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ امریکی فوجی سارجنٹ بووی بیرگڈاہل کی زندگی کو خطرات لاحق تھے اور صورتحال کی غیر یقینی کو دیکھتے ہوئے ان کے پاس وقت نہیں تھا کہ وہ اس ڈیل سے قبل کانگریس کو مطلع کرتے۔

پانچ گھنٹے دورانیے کی طویل بریفنگ کے دوران ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی نے ہیگل پر الزام عائد کیا کہ وائٹ ہاؤس نے اس ڈیل سے قبل ممبران پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا۔ تاہم چیک ہیگل نے ایسے تمام تر الزامات مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ یہ ڈیل آئینی تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔

Bowe Bergdahl US Soldat Austausch in Afghanistan
اٹھائیس سالہ بیرگڈاہل کی رہائی کے لیے مذاکرات ایک مدت سے ہو رہے تھےتصویر: REUTERS/Al-Emara

امریکی وزیر دفاع کا البتہ کہنا تھا کہ امریکی فوج بیرگڈاہل کی رہائی کے لیے اختیار کیے گئے راستے میں ممکنہ طور پر موجود قانونی مسائل کا ایک مرتبہ پھر جائزہ ضرور لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کی یہ ڈیل ایک سخت مرحلہ تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ بیرگڈاہل طالبان کے ہاتھوں ’یرغمال‘ نہیں تھے بلکہ وہ ایک مسلح تنازعے کے نتیجے میں دشمن کی حراست میں ایک جنگی قیدی بنے ہوئے تھے۔ ہیگل کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کا یہ عہد ہے کہ وہ دشمن کی قید میں اپنے فوجی کو آزادی دلانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

یہ امر اہم ہے کہ متعدد ڈیموکریٹ اور ری پبلکن سیاستدانوں نے صدر اوباما کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے کانگریس کو تیس دن قبل نوٹیفکشن جاری نہیں کیا تھا کہ وہ یہ ڈیل کرنے جا رہی ہے۔ ان ممبران کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کی کسی ڈیل سے قبل اس طرح کا نوٹیفیکشن جاری کرنا ایک قانونی تقاضہ ہے۔

ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی سے مخاطب ہوتے ہوئے ہیگل نے مزید کہا، ’’سارجنٹ بووی بیرگڈاہل کی ریسکیو کا فیصلہ قانونی تقاضوں کے مطابق ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ ہمارے ملک اور فوج کے لیے ایک بہترین فیصلہ تھا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر اوباما کانگریس کو اس حوالے سے ہونے والی پیشرفت سے واقف رکھتے ہوئے اس ڈیل کو زیادہ بہتر طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچا سکتے تھے لیکن ’صورتحال غیر معمولی‘ تھی اور اگر اس تمام معاملے کو خفیہ نہ رکھا جاتا تو صورتحال خراب بھی ہوسکتای تھی۔

ہیگل کے بقول قطری حکام نے بتایا تھا کہ وقت زیادہ نہیں ہے اور اگر قیدیوں کے تبادلے کی اس ڈیل کو عام کیا گیا تو یہ ڈیل ناکام بھی ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس تمام عمل کے دوران قطر نے ثالثی کا کردار کیا تھا۔

ری پبلکن سیاستدان اور ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین بک مککوئین نے اس ڈیل کو خفیہ رکھنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’انتہائی پریشان کن‘ ہے کیونکہ یوں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی ایک مثال قائم ہو گئی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ اب القاعدہ اور دیگر ایسے گروہ امریکی فوجیوں کو اغوا کر کے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔