1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق افسران کے لیے سزائے موت

26 اکتوبر 2023

خلیجی عرب ریاست قطر کی ایک عدالت نے گزشتہ برس گرفتار کیے گئے آٹھ بھارتی باشندوں کو سزائے موت کا حکم سنا دیا ہے۔ یہ بات بھارتی حکومت کی طرف سے بتائی گئی۔ سزا پانے والے تمام افراد بھارتی بحریہ کے سابق افسران ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Y4Ie
قطری دارالحکومت دوحہ میں لوئر کریمینل کورٹ کی عمارت کا بیرونی منظر
قطری دارالحکومت دوحہ میں لوئر کریمینل کورٹ کی عمارت کا بیرونی منظرتصویر: EPA/STRINGER /dpa/picture alliance

نئی دہلی سے جمعرات چھبیس اکتوبر کے روز ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایک قطری عدالت نے اپنے فیصلے میں بھارت کے جن آٹھ شہریوں کے لیے سزائے موت کا اعلان کیا ہے، انہیں 2022ء میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارت نے اس فیصلے پر ''گہرے افسوس اور حیرانی‘‘ کا اظہار کیا ہے۔

قطر میں بھارتی بحریہ کے متعدد سابق افسران حراست میں کیوں ہیں؟

نئی دہلی سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق بھارتی حکومت اس مقدمے اور اس میں سنائے گئے سزائے موت کے فیصلے کو ''انتہائی اہمیت کے حامل‘‘ سمجھتی ہے اور یہ ''معاملہ قطری حکام کے ساتھ اٹھانے‘‘ کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔

بھارت کے مقامی میڈیا کے مطابق سز اپانے والے تمام بھارتی باشندے قطر کی ایک نجی کمپنی کے لیے کام کرتے تھے اور انہیں گزشتہ برس اگست میں مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق وہ اپنے طور پر جاسوسی کے الزام سے متعلق بھارتی میڈیا کے دعووں کی تصدیق نہ کر سکی۔

دو ہزار سولہ میں قطر کے اپنے ایک دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دوحہ میں تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والے بھارتی کارکنوں کے ایک گروپ کے ساتھ لنچ کرتے ہوئے
دو ہزار سولہ میں قطر کے اپنے ایک دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دوحہ میں تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والے بھارتی کارکنوں کے ایک گروپ کے ساتھ لنچ کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/Zuma Press/Press Information Bureau

الزامات کا عوامی سطح پر اعلان نہیں کیا گیا

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس بارے میں اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ سزا پانے والے تمام بھارتی شہری ملکی بحریہ کے سابقہ اہلکار ہیں اور ان پر عائد کردہ الزامات کی تفصیلات کا عوامی سطح پر اعلان نہ تو قطری حکام نے کیا ہے اور نہ ہی بھارتی حکومت نے۔

عمر رسیدہ عرب شیوخ کی کمسن بھارتی لڑکیوں سے شادیاں

اس بارے میں روئٹرز نے جب نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ سے رابطے کی کوشش کی، تو کوئی رد عمل ظاہر نہ کیا گیا۔

بھارتی حکومت نے قطری عدالت کے فیصلے کے بعد جمعرات کے روز جو بیان جاری کیا، اس میں کہا گیا کہ فی الحال ''کارروائی کی راز دارانہ نوعیت کے باعث اس حوالے سے مزید کوئی بھی تبصرہ کرنا مناسب نہ ہو گا۔‘‘

قانونی دستاویزات کے بغیر مزید بھارتی باشندوں کی امریکہ میں داخل ہونے کی کوششیں

خلیجی عرب ریاستوں میں مجموعی طور پر کئی ملین جنوبی ایشیائی تارکین وطن مہمان کارکنوں کے طور پر کام کرتے ہیں
خلیجی عرب ریاستوں میں مجموعی طور پر کئی ملین جنوبی ایشیائی تارکین وطن مہمان کارکنوں کے طور پر کام کرتے ہیںتصویر: Emmanuel Catteau/imago images

الزامات کی غیر واضح نوعیت

بھارتی وزارت خارجہ کے اعلیٰ اہلکاروں نے، جن میں وزیر خارجہ سبرامنیم جےشنکر بھی شامل ہیں، قبل ازیں کہا تھا کہ ان آٹھ بھارتی ملزمان کے خلاف عائد کردہ الزامات اور ان کی نوعیت ''پوری طرح واضح نہیں ہیں۔‘‘

خلیجی ممالک اور ہماری دوستی کی حقیقی تصویر بالکل مختلف ہے: بھارت

تیل اور گیس سے مالا مال خیلج کی دیگر عرب ریاستوں کی طرح قطر میں بھی بھارتی تارکین وطن کارکنوں کی ایک بہت بڑی تعداد آباد ہے۔ قطر میں مہمان کارکنوں کے طور پر مقیم بھارتی باشندوں کی تعداد آٹھ لاکھ سے زائد ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی نے نئی دہلی سے لکھا ہے کہ جن بھارتی شہریوں کو قطر میں سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے، ان کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ حکام ''اس معاملے میں عدالت کے تفصیلی فیصلے کے منتظر‘‘ ہیں اور اس دوران بھارتی حکومت کا انڈین نیوی کے ان سابق افسران کے ''اہل خانہ اور قانونی مشیران کے ساتھ بھی مکمل رابطہ ہے۔‘‘

م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)