1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فیک نیوز‘ بھارتی حکومت نے اپنا حکم واپس لے لیا

3 اپریل 2018

بھارت کی وزارت اطلاعات اور براڈ کاسٹنگ نے آج منگل تین اپریل کو اپنا وہ حکم واپس لے لیا ہے جس کے مطابق ایسے صحافیوں کے خلاف کارروائی کی جانا تھی جو ’فیک نیوز‘ یا غلط خبریں پھیلانے کے ذمہ دار پائے جائیں۔

https://p.dw.com/p/2vPox
Mauritius Port Louis Parlament
تصویر: Imago/P. Skinner

قبل ازیں بھارتی حکومت نے پير دو اپریل کی شب اعلان کيا تھا کہ جعلی خبريں نشر کرنے والے صحافيوں کی سرکاری پريس کانفرنسز ميں شرکت پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے يا مختلف تقريبات ميں رپورٹنگ کے ليے ان کے اجازت نامے منسوخ بھی کيے جا سکتے ہيں۔ بھارتی وزارت اطلاعات و نشريات نے کہا تھا کہ ان اقدامات کا دارومدار اس امر پر ہو گا کہ خلاف ورزياں کس تسلسل سے کی جا رہی ہیں۔

بھارتی حکومت کے اس فیصلے کے بعد بھارتی صحافی برادری اور حزب اختلاف نے اس پر شدید تنقيد کرتے ہوئے کہا تھا کہ يہ آئندہ برس انتخابات سے قبل وزير اعظم نريندر مودی کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کی شب جاری کیے جانے والے اس حکم کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایات پر واپس لیا گیا۔ مودی کا کہنا ہے کہ جعلی یا غلط خبروں کے معاملے کو ’پریس کونسل آف انڈیا‘ کے ذریعے نمٹایا جائے جو ایک نیم آزادانہ پریس گروپ ہے۔

آج منگل کی سہ پہر میں بھارتی وزارتِ اطلاعات و نشریات کی جانب سے ایک مختصر بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق پیر کی شب ’فیک نیوز‘ کے معاملے سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی جاری کی گئی تھی اسے واپس لیا جا رہا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اس حکم نامے کو واپس لینے کے پیچھے کیا عوامل کارفرما تھے، خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی مداخلت کے ساتھ جو عام طور پر ہر طرح کے فیصلوں کا فخریہ طور پر کریڈٹ لیتے ہیں۔

Indien Premierminister Narendra Modi
پیر کی شب جاری کیے جانے والے اس حکم کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایات پر واپس لیا گیا۔تصویر: picture-alliance/Zumapress

خیال رہے کہ بھارت میں کوئی بھی صحافی حکومت کی طرف سے جاری کردہ کسی اجازت نامے کے بغیر بھی اپنا کام جاری رکھ سکتا ہے تاہم بھارت کے وفاقی پریس انفارمیشن بیورو کی جانب سے جاری کردہ پریس کارڈ کے بغیر کسی صحافی کو حکومتی ایونٹس میں شمولیت اور مختلف وزارتوں سے رپورٹنگ کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ ہی پارلیمان تک رسائی کی اجازت ملتی ہے۔