1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیض کی نظم کے لیے مناسب مقام اور وقت کیا ہے؟

16 مارچ 2020

بھارتی شہر کانپور میں انجینیرنگ کے معروف ادارے آئی آئی ٹی میں فیض احمد فیض کی نظم پڑھنے کے تنازعے پر تفتیشی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ZWA6
Indien Neu Delhi | Protest gegen Staatsbürgerschaftsgesetz | CAB, CAA
تصویر: DW/A. Ansari

بھارتی شہر کانپور کے انڈین انٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، آئی آئی ٹی کالج کے ایک احتجاجی پروگرام میں فیض احمد فیض کی نظم "لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے" پڑھی گئی تھی جس پر ایک حلقے کی جانب سے اعتراض کے بعد اس پر پابندی لگا دی گئی تھی اور ادارے نے اس واقعے کی تفتیش کے لیے چھ رکنی ٹیم تشکیل دی تھی ۔ اس کمیٹی نے تفتیش کے بعد اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ  فیض کی نظم پڑھنے کا ’’موقع و محل مناسب نہیں تھا۔‘‘

ملک کے مختلف علاقوں اور یونیورسٹز کی طرح ہی 17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور میں بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر دلی پولیس کے تشدد کے خلاف ایک احتجاجی پروگرام  ہوا تھا اور اسی دوران فیض کی نظم پڑھی گئی تھی۔ کمیٹی اس بات کی تفتیش کر رہی تھی کہ فیض کی مشہور نظم 'ہم دیکھیں گے' ہندو مخالف ہے یا نہیں؟ کمیٹی کا کہنا ہے کہ چونکہ موقع و محل مناسب نہیں تھا س لیے فیض کی نظم کو پڑھنے سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ اس نے پروگرام میں حصہ لینے والے پانچ اساتذہ اور چھ طلبہ کے رویے پر بھی تنقید کی ہے اور انتظامیہ سے ان کی کاؤنسلنگ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ سے بات چيت میں کیمٹی کے سربراہ منندر اگروال نے کمیٹی کی تفتیش مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’’کمیٹی کو لگا کہ اس نظم کے پڑھنے کے لیے وہ موقع و محل بہت مناسب نہیں تھا۔ جس شخص نے وہ نظم پڑھی تھی اس نے بھی اپنی ایک تحریر میں اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ ممکن ہے کہ اس سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہوں۔ تو اب اس معاملے کو بند کر دیا گيا ہے۔‘‘

Pakistan l Faiz Festival in Lahore l Faiz ahmad Faiz -populärer Dichter
پاکستانی شاعر فیض احمد فیض بھارت میں بھی بے حد مقبول ہیںتصویر: DW/T. Shahzad

ان سے جب یہ سوال کیا گيا کہ آخر فیض کی نظم پڑھنے کے لیے وہ جگہ اور وقت کیوں مناسب نہیں تھا تو انہوں نے کہا، ’’یہ ماحول بہت مستحکم نہیں تھا۔ وہاں مختلف فکر و نظریات کے لوگ تھے جو اس سے ناراض تھے۔ کسی کو ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جس سے دوسرے لوگ بھڑک اٹھیں۔ عام حالات میں  ہم بہت سی چیزیں کر لیتے ہیں لیکن نازک حالات میں ہم انہیں چیزوں سے گریز کرنا چاہیے۔‘‘ مسٹر اگروال نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی  فیض احمد فیض کی نظم کے معنی و مطالب کی تشریح میں نہیں پڑی۔

ادارے کے ایک عارضی ٹیچر ڈاکٹر وشی منت شرما اور سولہ دیگر افراد نے آئی آئی ٹی کے ڈائریکٹر کو ایک تحریری شکایت درج کراوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کچھ لوگوں نے فیض کی جو نظم پڑھی ہے اس سے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ ان کا اعتراض نظم کے ایک مصرعے،  ''جب ارضِ خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جائیں گے۔‘‘

مسٹر شرما کا اعتراض تھا کہ ایسی نظم کیسے پڑھی جا سکتی ہے جس میں بتوں کو گرائے جانے کی بات کہی گئی ہو۔

دسمبر میں جب اس نظم کو ہندو مخالف قرار دیا گيا اور ادارے نے اس کی تفتیش شروع کی تو بھارت کے کئی سرکردہ دانشوروں اور مورخین نے اس پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔

فیض احمد فیض نے یہ نظم سن 1979میں پاکستانی فوجی حکمران جنرل ضیاء الحق کے دور میں کہی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ تب پاکستان کی فوجی حکومت نے اس نظم پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر دی تھی۔ لیکن بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں سب سے زیادہ فیض احمد فیض اور حبیب جالب کا کلام پڑھا جا رہا ہے۔ طلبہ اور نوجوان فیض کی نظم گا کر ارباب اقتدار کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ 'یوم حساب‘  ضرور آتا ہے اور ہر حکمراں کے دن ایک نہ ایک دن ختم ہو جاتے ہیں۔