1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فی الحال کسی شامی مہاجر کو ڈی پورٹ نہیں کیا جائے گا، زی ہوفر

23 نومبر 2018

جرمن وزیر داخلہ نے شامی مہاجرین کی ملک بدری پر پابندی پر عائد عارضی مہلت ختم کرنے کا امکان مسترد کر دیا ہے۔ ان میں وہ شامی مہاجرین بھی شامل ہیں جن کی پناہ کی درخواستیں نامنظور ہوئیں یا وہ جرمنی میں جرائم کے مرتکب ہوئے۔

https://p.dw.com/p/38nQJ
Horst Seehofer
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے جرمن جریدے اشپگل کو جمعے کے روز بتایا ہے کہ یہ فیصلہ ملکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے بعد کیا گیا ہے جس کے مطابق اس جنگ زدہ ملک میں حالات نہایت دگر گوں ہیں۔

ہورسٹ زیہوفر نے اشپیگل سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ فی الحال شام کے کسی بھی حصے میں حالات ٹھیک نہیں لہذا شامی مہاجرین کو ڈی پورٹ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

جرمن صوبے باویریا میں سی ایس یو جماعت کے سربراہ کا یہ اقدام سی ڈی یو پارٹی کے لیے میرکل کی جگہ سربراہ کی دوڑ میں شامل جماعت کی ایک رکن آنے گریٹ کرامپ کارنباؤر کے بیان سے متضاد ہے۔

 آنے گریٹ کرامپ کارنباؤر نے ایسے شامی پناہ گزینوں کی ملک بدری کا مطالبہ کیا تھا جنہوں نے جرمنی میں جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا تھا کہ برلن حکومت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ جرائم میں ملوث پائے گئے شامی مہاجرین اور ایسے تارکین وطن جو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیے جائیں، انہیں اُن کے ملک واپس بھیج دیا جائے۔

 شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث جرمنی میں پناہ گزین لاکھوں شامی مہاجرین کی وطن واپسی پر پابندی عائد کی گئی ہے لیکن یہ پابندی رواں برس کے آخر تک لاگو تھا اور جرمنی کو اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ اس پابندی میں توسیع کی جائے یا نہیں۔

اس ضمن میں جرمنی کی سولہ ریاستوں کے صوبائی وزرائے داخلہ آئندہ ہفتے اس حوالے سے بات چیت کریں گے کہ آیا اس پابندی میں توسیع کی جائے۔