فوجی ہلاکتوں سے ڈر کر افغانستان نہیں چھوڑیں گے، گیلارڈ
21 نومبر 2011سڈنی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق آسٹریلیا کی خاتون وزیر اعظم نے یہ بات آج پیر کو ملکی پارلیمان سے اپنے ایک خطاب میں کہی۔ جولیا گیلارڈ نے کہا کہ افغانستان میں شر پسند مسلح عناصر یا افغان سکیورٹی اہلکاروں کے آسٹریلوی دستوں پر ہلاکت خیز حملوں کے باوجود آسٹریلیا ان حالات کی وجہ سے ہندو کش کی اس ریاست سے اپنے فوجی انخلاء کا فیصلہ نہیں کرے گا۔
گیلارڈ نے ارکان پارلیمان سے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں دس سالہ مسلح تنازعے کے دوران اب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ وہاں آسٹریلوی فوجیوں کو کسی باقاعدہ منصوبے یا حکمت عملی کے تحت خونریز حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
آسٹریلوی سربراہ حکومت کے مطابق افغانستان میں سال رواں کے دوران مختلف حملوں میں اب تک کینبرا کے جو چار فوجی مارے جا چکے ہیں، ان کی موت ایسے حملوں سے متعلق کسی باقاعدہ رجحان یا ہلاکت خیز منصوبہ بندی کا پتہ نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حملے اکا دکا رونما ہونے والے وہ واقعات ہیں، جن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں پر حملوں کے اس سال پیش آنے والے کل تین واقعات میں سے شدید ترین واقعہ وہ تھا، جس میں اکتوبر میں ایک پریڈ کے دوران ایک افغان باشندے نے یکدم فائر کھول دیا تھا۔ اس واقعے میں تین آسٹریلوی فوجی ہلاک اور سات زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے قبل اسی سال مئی میں ایک آسٹریلوی فوجی اس وقت ہلاک ہو گیا تھا جب ایک ایسے افغان سپاہی نے اسے گولی مار دی تھی، جو اس کے ساتھ ہی ایک گشتی چوکی پر فرائض انجام دے رہا تھا۔ اس کے علاوہ اسی مہینے نومبر میں بھی ایک افغان فوجی کی آسٹریلوی فوجیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں کینبرا کے تین سپاہی زخمی ہو گئے تھے۔
جولیا گیلارڈ نے ملکی پارلیمان سے افغانستان مشن کے بارے میں اپنے سالانہ خطاب میں کہا کہ آسٹریلیا افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ افغانستان میں آسٹریلیا نے اپنے 1550 فوجی بھیج رکھے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک