فوجی عمارت:تعمیر ملتوی
28 اکتوبر 2008
انٹرسروسز پبلک ریلیشنز کے مطابق ملک کی حالیہ معیشی صورتحال کے باعث پاکستانی فوجی سربراہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ پاکستانی افواج معاشی استحکام کےلئے قومی کاوشوں میں شریک ہیں۔
سابق آرمی چیف اور صدر جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور حکمرانی میں جی ایچ کیو کی نئی عمارت تعمیر کرنے کی منظوری دی تھی ۔ جی ایچ کیو کی نئی عمارت کو مختلف سیاسی حلقوں میں مخالفت کا سامنا تھا۔ کثیر لاگت سے تعمیر کی جانے والی یہ عمارت پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک مہنگے ترین علاقے میں تعمیر کی جارہی تھی۔
فوج کی جانب سے اس فیصلے کا پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے خیرمقدم کیاجارہاہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اختر عباس کے مطابق جنرل ہیڈ کواٹرزکی نئی عمارت کو سن 2012 میں مکمل ہونا تھا اور عمارت کی تعمیر کا تقریبا بیس فیصد کام مکمل ہو چکا تھا مگر اب اس کی تعمیر فی الحال روک دی گئی ہے۔
جنرل کیانی کے اس فیصلے کو پاکستان میں اپوزیشن رہنما اور ماہرین، حکومت پر مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے فوری اورموثر اقدامات کے لئے فوج کی جانب سے مذید دباؤ قرار دے رہے ہیں۔ مختلف حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ پاکستان پر مالیاتی اعتبار سے اس مشکل وقت میں امیرسیاستدان جن میں صدر آصف علی زرداری بھی شامل ہیں، فوری طور پر غیر ملکی بینکوں سے اپنے کھاتوں کو پاکستان میں منتقل کریں۔
پاکستان کے دوست ممالک امریکہ، چین اور سعودی عرب وغیرہ فوری نقد امداد کے حوالے سے اپنی غیر آمادگی کا اظہار کر چکے ہیں اورآئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو فوری قرض میسر نہ آنے کی صورت میں پاکستان کے نادہندہ ہو جانے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے زخائرصرف چھ ہفتے درآمدات کا بوجھ اٹھا پائیں گے۔ پاکستان اس وقت پچیس فیصد افراط زر کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔