1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن میں خاندانی منصوبہ بندی قانون کا نفاذ

17 جنوری 2013

فلپائن میں متنازعہ برتھ کنٹرول کے قانون کا باضابطہ نفاذ ہو گیا ہے۔ عام خواتین نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماں اور بچے کی صحت کے لیے بہت بہتر رہے گا۔ حکومت کو بااثر کیتھولک چرچ کی مخالفت کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/17Ltp
تصویر: Getty Images

آج جمعرات کے روز مشرق بعید کے ملک فلپائن میں کیتھولک چرچ کی پرزور مخالفت کے باوجود برتھ کنٹرول کے قانون کا نفاذ ہو گیا ہے۔ اس قانون کے حوالے سے نسائی حلقوں نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے فلپائنی معاشرے میں ایک صحت مندانہ تبدیلی رونما ہو گی۔ فلپائن کو تیز رفتار بڑھتی آبادی اور غربت کے گھمبیر مسئلے کا سامنا ہے۔ حکومتی حلقے ابھی بھی نئے قانون کے مکمل نفاذ کے حوالے سے کئی طرح کی گتھیوں کو سلجھانے کی کوشش میں ہیں۔

Flash-Galerie Weltfrauentag Philippinen
نئے قانون کے تناظر میں چرچ کی جانب سے مصنوعی انسداد حمل کے طریقے کی ممانعت کی جا رہی ہےتصویر: AP

خاندانی منصوبہ بندی کے قانون کی منظوری کے بعد حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کی وجہ سے آبادی پر کنٹرول، چہ و بچہ کی صحت بہتر، نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح میں کمی کے علاوہ معیار زندگی بہتر ہو گا۔ 80 فیصد کیتھولک آبادی والے ملک فلپائن میں چرچ نے اس نئے قانون کو عدالت میں بھی چیلنج کر رکھا ہے۔ نئے قانون کے تناظر میں چرچ کی جانب سے مصنوعی انسداد حمل کے طریقے کی ممانعت کی جا رہی ہے۔

برتھ کنٹرول کے قانون کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اس کے مسودے پر صدر بینگنو اکینو نے گزشتہ ماہ دستخط کیے تھے۔ دوسری جانب چرچ کے نمائندے ابھی بھی اپنے حامی ماہرین قانون پر تکیہ کیے ہوئے ہیں۔ چرچ کا کہنا ہے کہ اس بل کے خلاف ان کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ فلپائن کے کیتھولک چرچ کے پادریوں کی ترجمان روئے لاگارڈے (Roy Lagarde) کے مطابق اسی ویک اینڈ پر حکومت کے خلاف قانونی جنگ پر مشاورت کے لیے خصوصی میٹنگ کا انعقاد کیا جائے گا۔ ادھر فلپائن کی پارلیمنٹ میں برتھ کنٹرول کے قانون کے خالق ایڈسیل لاگمین (Edcel Lagman) نے اس یقین کا اظہار کیا کہ عدالت بھی اس قانون کے حق میں فیصلہ دے گی۔

Philippinen Präsident Benigno Aquino
برتھ کنٹرول کے قانون کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اس کے مسودے پر صدر بینگنو اکینو نے گزشتہ ماہ دستخط کیے تھےتصویر: Reuters

فلپائن کے دارالحمکومت منیلا کے نواح میں ایک کچی آبادی کی خواتین نے انسدادِ حمل کی حمایت میں مظاہرہ بھی کیا۔ اس مظاہرے کا انتظام ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے کیا گیا تھا۔ ایک دوسری طبی غیر سرکاری تنظیم میرلین (Merlin) نے برتھ کنٹرول کے قانون کے نفاذ کو فلپائن کی تاریخ میں سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی مزید کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ اس قانون پر مناسب انداز میں عمل کیا جا سکے۔ میرلین تنظیم کی کنٹری ڈائریکٹر میکزیمے پیاشکی (Maxime Piasecki) کا کہنا ہے کہ اس قانون کے خلاف مذہبی حلقے ثقافتی تبدیلی کے سلسلے کو روکنے کی بھرپور کوشش کر سکتے ہیں۔

ایک خاتون نیریسا گالو (Nerissa Gallo) کا کہنا ہے کہ یہ ا معاشرے میں ایک اچھی تبدیلی کی شروعات ہے۔ چوالیس سالہ نیریسا گالو سولہ بچوں کی ماں ہے۔ گالو نے گلوگیر آواز میں بتایا کہ غربت کی وجہ سے اسے اپنے بچوں کی پرورش میں بہت مشکلات کا سامنا ہے اور مانع حمل کے طریقوں کو غریب آبادی میں مقبول کرنا اشد ضروری ہے۔ گالو سمیت کئی اور غریب خواتین نے بھی چرچ کی مخالفت کو خاطر میں نہ لانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچے انہیں پیدا کرنے ہیں اور انہی کو اپنے بچوں کی بہتر نگہداشت کرنا ہوتی ہے۔

(ah / aba ( AFP