1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی دھڑوں میں علامتی اتحاد

2 جولائی 2020

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے فلسطینی علاقے ویسٹ بینک کو ملکی حدود میں ضم کرنے کے خلاف حماس اور الفتح نے متحدہ کانفرنس میں شرکت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ehar
Gazastreifen Gaza City | Protest gegen Friedensplan Trump & Netanjahu
تصویر: Imago Images/ZUMA Press

ویڈیو کانفرنس میں رام اللہ سے فلسطینی تنظیم الفتح کی مرکزی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل جبریل رجوب اور لبنانی دارالحکومت بیروت سے حماس کے سیاسی امور کے دفتر کے سربرہ صلاح العاروری نے شریک ہو کر اپنے متفقہ نکتہٴ نظر پر اظہارِ خیال کیا۔ اس موقع پر دونوں لیڈروں نے واضح کیا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اسرائیلی حکومت کے مجوزہ پلان کے حوالے سے ایک قومی موقف اپنایا جائے۔

جبریل رجوب نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی قوم کو ایک انتہائی نازک اور سنگین صورت حال کا سامنا ہے۔ الفتح کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ ویڈیو لنک پر ہونے والی میٹنگ فلسطینی ریاست کے قیام کے مقصد کو ناکام کرنے کے امریکی و اسرائیلی منصوبے کو مسترد کرنے کے لیے تھی۔ انہوں نے جمعرات دو جولائی کی میٹنگ کو قومی اتحاد کے تقاضوں کی روشنی میں درست سمت کی جانب اٹھنے والا ایک انتہائی مثبت قدم قرار دیا۔

مزید پڑھیے: اسرائیل غرب اردن کو ضم کرنے کے منصوبے سے باز رہے: جرمنی

ویڈیو کانفرنس میں فلسطینی رہنما جبریل رجوب نے یہ واضح کیا کہ اب دونوں دھڑے متفقہ طور پر ایک آزاد اور بااختیار فلسطینی ریاست کے حصول کی حکمت عملی اپنائیں گے۔ انہوں نے تشدد اور خون خرابے کے بغیر مزاحمتی تحریک شروع کرنے کا عندیہ بھی دیا۔ رجوب نے اس ممکنہ تحریک کو ایک نئی 'انفتادہ موومنٹ‘ کا نام دیا۔

حماس کے رہنما صلاح العاروری کا بھی کہنا تھا کہ ان کی تنظیم اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک نئی اسٹریٹجی کے تحت دوسرے گروپ کے ساتھ متحد ہوئی ہے۔ انہوں نے اس اتحاد کو ایک نئے عہد کے شروع ہونے کا نام دیا جو عوام کی خدمت کا مظہر ہو گا۔ العاروری نے یہ بھی کہا کہ ویسٹ بینک کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے کی ہر ممکن طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ الفتح اور حماس نے اگلے دنوں میں ایک اور ایسی ہی کانفرنس طلب کرنے کا بھی بتایا ہے۔

آخری مرتبہ الفتح اور حماس کی میٹنگ سن 2017 میں مصری دارالحکومت قاہرہ میں یونٹی حکومت کے قیام کے سلسلے میں ہوئی تھی۔ قاہرہ میں دونوں فلسطینی گروپوں میں یونٹی حکومت قائم کرنے کی ڈیل طے پا گئی تھی لیکن اس پر کبھی عمل نہیں ہو سکا تھا۔ حماس اور الفتح کے درمیان شدید اختلافات سن 2006 میں پیدا ہوئے تھے اور تب سے وہ اپنے اپنے راستوں پر گامزن ہیں۔

مزيد فلسطينی علاقہ ضم کرنے کے اسرائيلی منصوبے پر احتجاج

یہ امر اہم ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ پلان کو فلسطینی آبادی کے سبھی گروپوں نے رد کر دیا ہے۔ عالمی سطح پر بھی اس منصوبے کی پذیرائی نہیں ہوئی اور یہ انجام کار متنازعہ ہو چکا ہے۔ اس پلان کے تناظر میں ہی ویسٹ بینک کے تیس فیصد مقبوضہ علاقوں کو اسرائیلی ریاست میں مدغم کرنے کا نیتن یاہو نے منصوبہ بنایا اور وہ اس کی ترویج حالیہ پارلیمانی انتخابات سے قبل کر رہے ہیں۔ ان مقبوضہ علاقوں پر اسرائیلی فوج نے سن 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں قبضہ کیا تھا۔

ع ح۔ ع ا (ڈی پی اے، اے پی)