1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطین کا مستقبل، الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمتی کوششیں

14 اکتوبر 2009

مصری ثالثی میں ہونے والے الفتح حماس مفاہمتی معاہدے پر الفتح تنظیم نے یک طرفہ طور پر دستخط کر دئے ہیں۔ الفتح تنظیم نے حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مختلف حیلوں بہانوں سے اس معاہدے کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔

https://p.dw.com/p/K613
تصویر: AP

دوسری جانب حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے ابھی تک یہ طے نہیں کیا کہ آیا وہ مصری مفاہمتی معاہدے پر راضی بھی ہے یا نہیں۔ اس سے قبل عسکریت پسند تنظیم حماس نے اس معاہدے پر اصولی رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

الفتح کا وفد آج سینیئر رہنما عزم الاحمد کی قیادت میں قاہرہ پہنچ گیا ہے، جہاں وہ دستخط شدہ معاہدہ مصری حکام کے حوالے کر دے گا۔ الفتح کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم نے معاہدے پر دستخط کر دئے ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ الفتح کی طرف سے اس دستاویز پر دستخط کس نے کئے ہیں۔

Palästinenser Chaled Meschaal
حماس کے لیڈر خالد مشعلتصویر: AP

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان فلِیپ کراؤلے نے کہا ہے کہ امریکہ فلسطینی تنظیمیوں میں مفاہمت کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ کراؤلے کے مطابق امریکہ فلسطین میں ایک مضبوط حکومت کا خواہاں ہے۔ تاہم ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ امریکہ کو اس مفاہمتی دستاویز کی چند شقوں پر اعتراضات ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی صدر کے خصوصی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج مچل نے مصر کوان شقوں کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔

اس معاہدے کو ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا تھا تاہم الفتح اور عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان مفاہمت کی مصری کوششوں کی کامیابی کے حوالے سے سوالات اس وقت پیدا ہوئے، جب حماس نے اس معاہدے پر اصولی رضامندی کے چند روز بعد ہی الفتح پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے اقوام متحدہ کی رپورٹ برائے غزہ جنگ پر ووٹنگ اور فیصلہ رکوا دیا ہے۔ حماس کے رہنما خالد مشعل نے کہا کہ اس صورتحال میں وہ الفتح کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر مفاہمتی معاہدے پر دستخط نہیں کرسکتے۔ الفتح تنظیم کے رہنما ایمن المدثر نے حماس کے اس بیان پر اپنے ردعمل میں کہا: ’’جو مشعل نے قاہرہ میں کہا وہ ہم نے سنا۔ ہمیں ایسے بیانات پر تشویش ہے۔ کیونکہ حماس کی جانب سے ایسے بیانات ہم مسلسل سن رہے ہیں۔‘‘

Demonstrationen der Fatah in Ramallah
الفتح کے عسکری ونگ الاقصٰی بریگیڈ کے ممبرانتصویر: AP

اس معاہدے کی کامیابی کے بارے میں شکوک میں اس وقت اور بھی اضافہ ہو گیا جب حماس نے مصر پر یہ الزام عائد کیا کہ قاہرہ حکومت نے حماس تنظیم کے ترجمان کے بھائی کو اپنی ایک جیل میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

الفتح کے سینیئر رہنما محمد دہلان نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ اس معاہدے کی ناکامی کی صورت میں الفتح تنظیم جنوری میں فلسطین میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کی کوشش کرے گی۔

دونوں تنظیمیوں کے درمیان 2006 ء میں انتخابات کے بعد سے مسلسل کشیدگی چلی آ رہی ہے۔ حماس تنظیم غزہ پٹی کا کنڑول سنبھالے ہوئے ہے جبکہ الفتح کے زیر انتظام مغربی کنارے کا علاقہ ہے۔ مصری معاہدے کے تحت فلسطین میں یونٹی حکومت قائم ہو گی یعنی اگلی فلسطینی حکومت دونوں جماعتیں مل کر قائم کریں گی۔ اس سے قبل مصر نے اس معاہدے پر دستخط کے لئے فریقین کو 24 تا 26 اکتوبر کو قاہرہ کے دورے کی دعوت دی تھی، جہاں اس معاہدے پر ایک ساتھ دستخط ہونا تھے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: امجد علی