1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطين کے ليے امريکی امداد معطل، ماہرين کيا کہتے ہيں؟

2 ستمبر 2018

ماہرين کے مطابق امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطينيوں کے ليے مالی امداد روکنے سے اسرائيلی مفادات کو تو فائدہ ضرور پہنچے گا تاہم اس سے امن عمل منفی انداز سے متاثر ہو گا اور مشرق وسطی ميں کشيدگی پھر بڑھ سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/34Aem
UNRWA Palästina Hilfsorganisation
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Issa

سابق اسرائيلی سفارتکار اور اب ايک تجزيہ کار ايلن بيکر کا کہنا ہے کہ فلسطينيوں کے ليے امريکی امداد کی کٹوتی کے حاليہ فيصلے سے اسرائيلی حکومت يقينی طور پر کافی خوش ہو گی۔ ان کے بقول اس اقدام کا مقصد فلسطينيوں پر دباؤ ڈال کر انہيں مذاکرات کے ليے آمادہ کرنا ہے۔ دوسری جانب صورت حال اب يہ ہے کہ امريکا کی جانب سے فلسطينيوں کو فراہم کردہ امداد بہت ہی کم رہ گئی ہے اور يورپی سفارت کاروں کا ماننا ہے کہ اس سے ٹرمپ کی پوزيشن کمزور ہو گی۔ ايلن بيکر کے مطابق، ’’جب آپ کے پاس انہيں دھمکی دينے يا ڈرانے دھمکانے کے ليے امداد روکنے کا ہتھکنڈا نہيں، تو آپ کی پوزيشن کمزور ہو گئی ہے۔‘‘

فلسطينی اقتصادی ماہر ناصر عبدالکريم نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا کہ امداد کی کٹوتی سے فلسطينیوں کو ضرور نقصان پہنچے گا ليکن اس سے فلسطينی اتھارٹی کی حکومت کو کوئی فرق نہيں پڑے گا۔ ان کے بقول امريکا فلسطينی اتھارٹی کو کوئی مالی امداد فراہم نہيں کرتا۔ اتھارٹی کو اسرائيل کے ساتھ سلامتی کے معاملات پر تعاون کی مد ميں کچھ رقوم مہيا کی جاتی ہيں جن ميں کٹوتی نہيں کی گئی ہے۔

فلسطينی تھنک ٹينک ’الشباکا‘ کی صدر ناديہ حجاب کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال ميں فلسطينيوں کے ليے مذاکرات کی ميز پر آنا کافی مشکل بات ہے۔ انہيں خدشہ ہے کہ مکمل امريکی حمايت کے ساتھ اسرائيل کو مقبوضہ علاقوں ميں آبادکاری مزيد بڑھانے کی کھلی چھوٹ ہو گی۔ حجاب نے کہا، ’’اگر فلسطينی اتھارٹی اس وقت مذاکرات پر آمادہ ہوتی ہے تو اس سے امريکا کو يہ پيغام ملے گا کہ وہ جو چاہيں کر سکتے ہيں اور اگر فلسطينی حکومت بات چيت نہيں کرتی، تو وہ وہی کريں گے جو وہ چاہتے ہيں۔‘‘

يورپی کونسل برائے خارجہ پاليسی کے ہيگ اوواٹ بھی اس سے متفق ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’اس سے اگر کچھ ہو گا، تو وہ يہ ہے کہ فلسطينی، امريکی انتظاميہ اور اس کی جانب سے قيام امن کے ليے سامنے آنے والے منصوبے کے بائيکاٹ کی ليے کوششيں دگنی کر ديں گے۔‘‘

فلسطينی تھنک ٹينک ’الشباکا‘ کی صدر ناديہ حجاب کا کہنا ہے کہ فلسطينيوں کا ايسا ماننا ہے کہ امريکا ان کی قيادت کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوششوں ميں نہيں بلکہ ان کوششوں ميں ہے کہ اسرائيل کی مدد کی جائے تاکہ مشرق وسطی کا يہ تنازعہ اسرائيل کی خواہشات کے مطابق ختم ہو اور کی جانب سے فلسطينی علاقوں پر قبضہ جائز ہو جائے۔

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید