1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فریکنگ: زیر زمین آبی ذخائر کے لیے خطرہ

25 جون 2013

پیر 24 جون کو جاری کیے جانے و الے ایک جائزے کے مطابق اس بات کے نئے شواہد ملے ہیں کہ زیر زمین چٹانوں کے اندر موجود شگافوں سے قدرتی گیس نکالنے کا متنازعہ طری‍قہ ’فریکنگ‘ زیر زمین آبی ذخائر کو آلودہ کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/18vUA
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے واشنگٹن سے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس جائزے کے لیے امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی کے محققین نے پینے کے لیے استعمال ہونے والے پانی کے 141 نمونوں کا تجزیہ کیا۔ یہ نمونے شمال مشرقی پنسلوانیا کے قدرتی گیس سے مالا مال خطّے کے پرائیویٹ آبی کنووں سے لیے گئے تھے۔

ان محققین کو پتہ چلا کہ اس خطّے میں گیس کے کنووں کے ایک کلومیٹر کے دائرے کے اندر اندر واقع گھروں کے پانی میں میتھین کی مقدار چھ گنا اور ایتھین کی 23 گنا زیادہ تھی۔ دس نمونوں میں پروپین بھی پائی گئی اور یہ وہ نمونے تھے، جو گیس کے لیے ہونے والی ڈرلنگ سے ایک کلومیٹر دور واقع گھروں سے لیے گئے تھے۔

قدرتی گیس نکالنے کے لیے ہونے والی ڈرلنگ کا ایک منظر
قدرتی گیس نکالنے کے لیے ہونے والی ڈرلنگ کا ایک منظرتصویر: AP

ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر اور اس مطالعاتی جائزے کے مصنف رابرٹ جیکسن نے بتایا: ’’میتھین، ایتھین اور پروپین کی موجودگی کے ساتھ ساتھ ہائیڈرو کاربن اور ہیلیم کے آئسوٹوپس کے بارے میں نئے شواہد اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ قدرتی گیس کے لیے کی جانے والی کھدائی نے کچھ گھروں کے پانی کو متاثر کیا ہے۔‘‘

ڈیوک یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے ماضی میں کیے گئے دو مطالعاتی جائزوں سے براہ راست یہ بات ثابت ہو گئی تھی کہ شمال مشرقی پنسلوانیا میں گیس کے لیے کھدائی کے مقامات کے قریب واقع آبی کنووں کا پانی میتھین سے آلودہ ہے۔

تاہم آرکنساس میں امریکی جیولوجیکل سروے کی جانب سے کیے جانے والے ایک تیسرے مطالعاتی جائزے میں قدرتی گیس نکالنے کے عمل کے دوران آبی آلودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے تھے۔

جیکسن کا کہنا ہے کہ ایتھین اور پروپین کی موجودگی سے متعلق شواہد ’نئے اور ناقابل تردید ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ جن مقامات پر پانی میں ایتھین اور پروپین کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، وہاں ان عناصر کے پہنچنے کا کوئی اور حیاتیاتی ذریعہ نہیں ہے۔

برطانوی دارالحکومت لندن میں فریکنگ کے خلاف ہونے والا ایک مظاہرہ
برطانوی دارالحکومت لندن میں فریکنگ کے خلاف ہونے والا ایک مظاہرہتصویر: picture-alliance/empics

ہائیڈرالک فریکچرنگ یا فریکنگ کہلانے والے طریقہء کار کی مدد سے امریکا میں قدرتی گیس کی پیداوار میں بہت بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم ماحولیاتی خدشات کی وجہ سے اس طریقے پر دیگر ممالک مثلاً فرانس میں پابندی عائد ہے۔

اس طریقے میں ہائیڈرو کاربن سے بھری گہری زیر زمین تہوں میں انتہائی زیادہ دباؤ کے ساتھ پانی، ریت اور دیگر کیمیاوی عناصر پمپ کرتے ہوئے گیس نکالی جاتی ہے۔

اس سے پہلے تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے تھے کہ فریکنگ میں استعمال ہونے والے مادے کنووں کے پانی کو آلودہ کرتے ہیں۔

ڈیوک یونیورسٹی میں جیو کیمسٹری اور پانی کے معیار کے پروفیسر آونر وینگوش کہتے ہیں: ’’ہمارے تجزیے بتاتے ہیں کہ گیس نکالنے کے عمل کے دوران زیر زمین پانی کی ممکنہ آلودگی کا انحصار ڈرلنگ کے مقامات سے کسی آبی ذخیرے کے فاصلے اور مقامی اور علاقائی جغرافیے میں پائے جانے والے فرق پر ہوتا ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ کسی بھی جگہ کھدائی سے پہلے ان عوامل کو نظر میں رکھنا ضروری ہے۔ یہ مطالعاتی جائزہ ’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں شائع ہوا ہے۔

(aa/mm(afp