1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں مسلم انتہا پسندی کے خلاف قانون کی پارلیمانی منظوری

17 فروری 2021

فرانسیسی پارلیمان کے ایوان زیریں نے مسلم انتہا پسندی کے خلاف نئے ملکی قانون کی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کا مقصد مسلم مذہبی گروپوں کی طرف سے فرانس کے سیکولر ریاستی تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3pUCU
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں مسلمانوں کی ایک جامعہ مسجد کے باہر حفاظتی فرائض انجام دیتے ہوئے گھڑ سوار پولیس اہلکارتصویر: Ait Adjedjou Karim/Avenir Pictures/picture alliance

نئے قانون پر اس لیے بہت زیادہ تنقید کی جا رہی تھی اور اب بھی کی جا رہی ہے کہ یہ مسلمانوں کو ایک مذہبی اور سماجی برادری کے طور پر بالکل الگ تھلگ کر دیتا ہے۔ اس قانون کے تحت فرانسیسی ریاست کو ایسے نئے وسیع تر اختیارات مل جائیں گے، جن کی مدد سے مسلمانوں کی اظہار رائے کی آزادی بھی متاثر ہو سکتی ہے اور ان کی نمائندہ مذہبی تنظیموں کی سرگرمیوں کو بھی محدود کیا جا سکتا ہے۔

فرانسیسی مسلمانوں کی تنظیم ماکروں کی تجاویز سی متفق

قانونی مسودے کے لیے اکثریت کی حمایت

اس مسودہ قانون پر پیرس کی قومی اسمبلی میں رائے شماری کل منگل کی شام ہوئی، جس میں اراکین پارلیمان نے واضح اکثریت کے ساتھ اس قانون سازی کی حمایت کر دی۔ اس مسودے کی صدر ایمانوئل ماکروں کی مرکزیت پسند جماعت کے اراکین کی طرف سے تقریباﹰ یک زبان ہو کر حمایت کی گئی۔ رائے شماری میں 347 اراکین نے اس قانونی بل کی حمایت کی، 151 نے مخالفت جبکہ 65 ارکان نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔

نیا فرانسیسی قانون امتیازی رویے کا باعث ہو گا

Frankreich Brest | Sunna Moschee
مغربی فرانس کے ایک شہر میں مسلمان جمعے کی نماز کے لیے مقامی مسجد میں جاتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/D. Leroux

مسلمان فرانسیسی حکومت سے مکالمت کریں، معروف مسلمان عالم

فرانسیسی پارلیمان کے قومی اسمبلی کہلانے والے ایران زیریں میں صدر ماکروں کی جماعت کو اکثریت حاصل ہے اور اب یہ مسودہ قانون منظوری کے لیے ایوان بالا یا سینیٹ میں بھیجا جائے گا، جہاں ماکروں کی سیاسی پارٹی کی اکثریت نہیں ہے۔

'فرانسیسی جمہوریہ کے لیے ناگزیر قانون‘

اس مسودہ قانون کے بارے میں ملکی وزیر داخلہ جیرالڈ دارماناں نے نشریاتی ادارے آر ٹی ایل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کل منگل ہی کے روز کہا، ''یہ مجوزہ قانون سازی ایک بہت بڑی سیکولر پیش رفت ہے۔ مسودے کے متن کی زبان بہت سخت ہے، لیکن یہ فرانسیسی جمہوریہ کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘

فرانس میں ’سیاسی اسلام‘ کی روک تھام کے لیے قانون

اس مجوزہ قانون پر فرانسیسی مسلمانوں اور ان کی نمائندہ تنظیموں کی طرف سے شدید تحفظات ظاہر کیے گئے تھے مگر بعد ازاں حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے والی فرانسیسی مسلمانوں کی مرکزی تنظیم کی طرف سے اس پر رضا مندی کا اظہار بھی کر دیا گیا تھا۔

فرانسیسی ٹیچر کے سر قلم کرنے کے الزام میں مزید چار طلبہ گرفتار

مساجد، اسلامی اسکولوں کی بندش ممکن

اس قانون کی 70 سے زائد مختلف شقیں ہیں۔ ان شقوں میں یہ بھی شامل ہے کہ ریاست کے اختیارات میں اتنا زیادہ اضافہ کر دیا جائے گا کہ ملکی حکام نا صرف مسلم مذہبی اسکولوں اور عبادت گاہوں کو بند بھی کر سکیں گے بلکہ انتہا پسندانہ نظریات کی تبلیغ کرنے والے مبلغین پر پابندی بھی لگائی جا سکے گی۔

اس قانون کے تحت مسلم مذہبی گروپوں کے لیے لازمی ہو گا کہ وہ خود کو بیرون ملک سے ملنے والی بڑی رقوم سے حکام کو آگاہ کریں اور ساتھ ہی اپنے رجسٹرڈ بینک اکاؤنٹس کی تصدیق بھی کروائیں۔

فرانسیسی وزیر اعظم کا انتہا پسند مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ

اس قانون میں یہ شق خاص طور پر اس لیے رکھی گئی ہے کہ پیرس حکومت اس حوالے سے پائی جانے والی تشویش کا سدباب کر سکے کہ ملک میں مسلمانوں کی مساجد کو ترکی، قطر اور سعودی عرب جیسے ممالک کی طرف سے رقوم مہیا کی جاتی ہیں۔

م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)