1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتفرانس

فرانس میں امیگریشن سے متعلق متنازعہ قانونی بل منظور

20 دسمبر 2023

فرانس میں امیگریشن سے متعلق قوانین کو سخت بنانے کے بارے میں قانونی بل کو شدید مخالفت کے باوجود منظور کر لیا گیا۔ اس بل کا مقصد پناہ گزینوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ اس عمل کو بہتر طور پر مربوط بنانا بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/4aPgg
فرانس میں امیگریشن سے متعلق اس متنازعہ قانونی بل کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے تھے
فرانس میں امیگریشن سے متعلق اس متنازعہ قانونی بل کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے تھےتصویر: Bruno Levesque/IP3press/IMAGO Images

فرانس کی پارلیمنٹ میں قانون سازوں نے منگل کے روز اس قانون کو منظور کر لیا، جس میں تارکین وطن کی آمد یا امیگریشن پر کنٹرول کو سخت کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

صدر ایمانوئل ماکروں کی حکومت کی جانب سے پیش کردہ اس بل کو اس وقت خود صدر کی اپنی ہی جماعت کے اندر سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب مارین لے پین کی قیادت والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'نیشنل ریلی‘ (آر این) نے اس بل کی حمایت کا اعلان کر دیا تھا۔

فرانس سے برطانیہ پہنچنے کی کوشش، تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی

لیکن آخر میں حکمراں اتحاد اور کچھ قدامت پسند قانون سازوں کے ووٹوں کے ساتھ ایوان زیریں میں اسے آسانی سے منظور کر لیا گیا۔

وزیر داخلہ جیرالڈ دارمانیں اس بل کو منظور کرانے میں پیش پیش تھے، جنہوں نے اس کے حق میں ایک بڑی اکثریت سے ووٹ پڑنے کے بعد اطمینان کا اظہار کیا۔ مطلب یہ کہ اس کے لیے انتہائی دائیں بازو کے قانون سازوں کی حمایت پر انحصار نہیں کرنا پڑا۔

یورپی یونین کے رکن ملک فرانس کے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں امیگریشن کا موضوع ایک بڑا اہم سیاسی مسئلہ ہے۔ گرچہ اس بل کی منظوری ماکروں کے حق میں ہے۔ تاہم لے پین نے بھی اس کی حمایت کی اور انہوں نے اس سخت تر قانونی بل کو انتہائی دائیں بازو کے لیے ''ایک عظیم نظریاتی فتح‘‘ قرار دیا، اس لیے انتخابات میں یہ ان کے لیے امکانات کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔

فرانس: مہاجرین کے بل کو روکنے کے لیے دائیں اور بائیں بازو کے سیاستدان متحد

فرانسیسی وزیر داخلہ دارمانین پیرس میں قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے
فرانسیسی وزیر داخلہ دارمانین پیرس میں قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Michel Euler/AP Photo/picture alliance

نئے امیگریشن قانون میں کیا ہے؟

جب پہلی بار یہ بل پیش کیا گیا تھا، تب سے امیگریشن کے قوانین کو سخت کرنے کے لیے مختلف طرح کی ترامیم کی گئیں۔ بائیں بازو نے تو حکومت پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ حکومت نے بالآخر انتہائی دائیں بازو کے دباؤ کو تسلیم کر لیا۔

دائیں بازو کے لیے مزید قابل قبول بنانے کی خاطر حکومت نے قانون کے تحت ان اقدامات کو بھی کمزور کرنے کا فیصلہ کیا، جن کے تحت کچھ تارکین وطن کو رہائشی اجازت نامے مل جاتے ہیں۔

تاہم حکومت نے تارکین وطن کے لیے فرانس میں قیام کی مدت میں توسیع پر بھی اتفاق کیا ہے تاکہ وہ ریاستی فلاحی امداد تک رسائی کے اہل ہو سکیں۔

سیاسی پناہ کی درخواستوں میں اضافے پر یورپی ممالک پریشان

نئے قانون کے تحت بے روزگار غیر یورپی تارکین وطن کے لیے ہاؤسنگ کے فوائد تک رسائی میں بھی پانچ سال کی تاخیر کر دی گئی ہے۔

دائیں بازو کی حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومت نے مائیگریشن کوٹہ بھی متعارف کرایا ہے، جس کی وجہ سے تارکین وطن کے بچوں کے لیے فرانسیسی شہریت حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔

مہاجرین اور تارکین وطن کے لیے اب ایسے سیکٹرز میں کام ملنا بھی آسان ہو جائے گا جہاں مزدوروں کی کمی ہے اور اس کی وجہ سے رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنا بھی آسان ہو جائے گا۔ تاہم اس کے ساتھ ہی غیر قانونی تارکین وطن کو اب ملک سے نکالنا بھی آسان ہو جائے گا۔

ص ز / ج ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)

فرانس میں متنازعہ پینشن اصلاحات کی راہ ہموار