1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس ميں چاقو اور خنجر کے حملوں ميں اضافہ

10 ستمبر 2018

فرانسيسی دارالحکومت ميں مشتبہ طور پر ايک افغان شہری نے خنجر سے وار کرتے ہوئے سات افراد کو زخمی کر ديا ہے۔ ابتدائی تفتيش کے مطابق اس حملے ميں دہشت گردی کے کوئی ثبوت نہيں ملے ہيں۔

https://p.dw.com/p/34cCU
Frankreich Messerattacke in Paris
تصویر: Reuters/G. Fuentes

پيرس کی پوليس نے بتايا ہے کہ زخمی ہونے والے سات افراد ميں تين سياح بھی شامل ہيں۔ ان ميں دو برطانوی اور ايک مصری شہری ہيں۔ پيرس کے شمال مشرقی حصے ميں يہ واقعہ اتوار نو ستمبر کی رات پيش آيا اور زخمی ہونے والے چار افراد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ پوليس کے مطابق حملہ آور کو لوگوں نے پکڑ ليا تھا اور جب حکام جائے وقوعہ پر پہنچے، تو وہ بے ہوش تھا۔ مشتبہ شخص کی عمر تيس سے زائد بتائی جا رہی ہے اور وہ امکاناً افغانستان کا شہری ہے۔

تفتيشی عمل سے منسلک ايک ذرائع کے مطابق فی الحال اس واقعے ميں دہشت گردی کا کوئی عنصر دکھائی نہيں ديتا۔ اس واقعے کی تحقيقات ’قتل کی کوشش‘ کے الزامات کے تحت جاری ہيں۔ برطانوی دفتر خارجہ نے ايک بيان ميں کہا ہے کہ وہ اس واقعے سے باخبر ہے اور فرانسيسی حکام کے تعاون سے اس کی تحقيقات تيزی سے جاری ہيں۔ برطانوی وزير داخلہ جيرارڈ کولومب نے حملہ آور پر قابو پانے والے افراد کی پھرتی اور ہمت کو سراہا۔

فرانس ميں پچھلے دنوں چاقو سے حملے کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہيں۔ پيرس کے قريب تيئس اگست کو ايک شخص نے چاقو سے اپنی ماں اور بہن کو قتل کر ديا تھا۔ بعد ازاں حملہ آور بھی پوليس کی کارروائی ميں مارا گيا۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ گو کہ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور سنجيدہ نوعيت کے نفسياتی مسائل کا شکار تھا اور دو سال سے اس کی نگرانی جاری تھی۔

 اس واقعے سے قبل ايک افغان مہاجر کو فرانس کے جنوب مغربی شہر سے گرفتار کيا گيا تھا۔ اس نے چاقو سے چار افراد کو زخمی کر ديا تھا۔ يہ واقعہ تيرہ اگست کو رونما ہوا تھا اور پوليس نے تفتيش ميں دہشت گردی کو خارج از امکان قرار دے ديا تھا۔ سترہ جون کو بھی ايک عورت نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے بلند کرتے ہوئے ايک سپر مارکيٹ میں ایسی ہی ایک کارروائی کی تھی، جس ميں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔

ع س / اا، نيوز ايجنسياں