1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فحش مواد ضائع کیوں کیا، بیٹے کا والدین کے خلاف مقدمہ

16 اپریل 2019

والدین بیٹے کے لیے فکرمند تھے اور انہوں نے فحش فلموں سے بھرے اس کے ڈبے ضائع کر دیے۔ بیٹے نے والدین کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے بطور زرتلافی ستاسی ہزار ڈالر طلب کر لیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Grmc
DVD mit Aufschrift Kndrprngrf  Symbolfoto kinderpornografische Fotos im Internet
تصویر: picture alliance/dpa

امریکی ریاست مشیگن کی ایک عدالت میں ان دنوں ایک غیر معمولی مقدمہ چل رہا ہے۔ ایک چالیس سالہ شخص نے اپنے والدین کے خلاف بطور ہرجانہ ستاسی ہزار ڈالر کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ والدین نے اس شخص کا جمع کردہ جنسی مواد پھینک دیا تھا۔

اے بی سی تھرٹین نیوز کے مطابق اس شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے ضائع کیے گئے مواد کی کم سے کم قیمت بھی انتیس ہزار ڈالر بنتی ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں اس شخص کی طلاق ہو گئی تھی، جس کے بعد اس نے دوبارہ اپنے والدین کے گھر رہنا شروع  کر دیا تھا۔ یہ شخص دس ماہ تک اپنے والدین کے ساتھ رہا اور پھر اپنی ذاتی رہائش گاہ میں منتقل ہو گیا۔ اس دوران اس کے والدین نے بھی سامان منتقل کرنے میں اس کی مدد کی۔

کچھ ہی دنوں بعد اس شخص کو پتا چلا کہ اس کا ’ذاتی جمع کردہ جنسی مواد‘ تو وہاں موجود ہی نہیں ہے۔ اس نے اپنے والدین سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے  ای میل پر جواب دیتے ہوئے تصدیق کی کہ فحش فلموں اور ’جنسی آلات‘ سے بھرے دو ڈبے انہوں نے ضائع کر دیے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس کے بعد بیٹے نے پولیس سے رابطہ کیا لیکن پولیس نے اس معاملے میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔

والدین کو بیٹے کی فکر تھی

بیٹے نے والدین پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے،’’انہوں نے یہ سب کچھ بدلہ لینے کے لیے کیا۔ اگر انہیں میری اشیاء سے کوئی مسئلہ تھا تو مجھے بتا دیتے، میں ان کے گھر سے پہلے ہی چلا جاتا۔‘‘

اس کے جواب میں والدین نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ سب کچھ اپنے بیٹے کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔ ماضی میں بھی ان کا بیٹا اسکول میں اپنے ساتھیوں کو اس طرح کی جنسی فلمیں فروخت کرتا رہا ہے۔ والد کا کہنا تھا، ’’اگر مجھے ایک کلو گرام ہیروئن بھی ملتی تو میں اس کے ساتھ بھی ایسا ہی کرتا۔‘‘ والد کا اُمید ظاہر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک دن ضرور آئے گا، جب ان کا بیٹا اس بات کو سمجھ سکے گا۔

بیٹے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی ملکیتی وہ فحش فلمیں بھی ضائع کر دی گئی ہیں، جن کو بنانے والے اسٹوڈیوز بھی بیس برس قبل بند ہو چکے ہیں۔

ا ا / ع ا (نیوز ایجنسیاں)