1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر ملکیوں کی گرفتاری: ایرانی سفارت کاری یا رعایت کا انداز ؟

15 اگست 2021

سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران منظم انداز میں غیر ملکیوں کو حراست میں لینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ دوہری شہریت کے حامل افراد کو گرفتار کر کے ایران دوسری اقوام سے سیاسی رعایتیں حاصل کرتا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3yxdd
Im Iran inhaftierte Deutsch-Iranerin Nahid Taghavi
تصویر: Privat

اسلامی انقلاب کے کچھ ہی عرصے بعد ایرانی طلبا نے تہران میں امریکی سفارتخانے پر دھاوا بول کر باون امریکی شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس کے بدلے ملک سے فرار ہونے والے بادشاہ رضا شاہ پہلوی کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد میں امریکی سفارت خانے کا تنازعہ آٹھ بلین ڈالر کے ایرانی اثاثوں پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے حل ہوا تھا۔

ایران: برطانوی کارکن کو ایک برس مزید قید کی سزا

ناہید تقوی کی گرفتاری

سڑسٹھ سالہ ایرانی نژاد جرمن شہری ناہید تقوی کو تہران حکومت نے اکتوبر سن 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ ایرانی حکومت کے خلاف پراپیگنڈے کو جاری رکھے ہوئے تھیں۔ اس کے علاوہ ان کا تعلق ایک غیر قانونی تنظیم سے ہونے کا الزام بھی لگایا گیا۔

England | Protest Tochter von Nazanin Zaghari-Ratcliffe vor der iranischen Botschaft in London
ایران میں شبے کی بنیادوں پر دوہری شہریت کے حامل غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہےتصویر: Ian West/empics/picture alliance

ابھی گزشتہ ہفتے انہیں ایک ایرانی انقلابی عدالت نے دس سال اور آٹھ مہینوں کی سزا سنائی ہے۔ ان کے وکیل سعید دہقان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انقلابی عدالت کسی بھی طور پر شفاف انداز میں کارروائی میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی۔

دوہری شہریت کے قیدیوں سے ایرانی جیلوں میں سلوک

ایران میں دوہری شہریت کے قیدیوں کو طویل عرصے تک قیدِ تنہائی میں رکھا جاتا ہے اور تفتیشی عمل کئی کئی گھنٹوں پر محیط ہوتا ہے۔ اس دوران ان قیدیوں کو کسی وکیل کا سہارا بھی میسر نہیں ہوتا۔ تفتیش کاروں کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ کسی بھی طرح ان مقید افراد کو مجبور کر کے ان کی بات چیت میں سے کسی جرم کا نشان حاصل کر سکیں۔

’ایران آگ سے کھیل رہا ہے‘، جرمن وزیر خارجہ

انسانی حقوق کے ایرانی وکیل سعید دہقان کے مطابق ان افراد کو انتہائی مشکل صورت حال کا سامنا رہتا ہے۔ عدالتی کارروائی میں ان کے وکیل سے ملاقات کا بھی کم سے کم امکان ہوتا ہے۔ وکیل کو مقدمے کی سماعت سے تھوڑی دیر قبل استغاثہ کی فائل دیکھنے کا موقع دیا جاتا ہے اور وہ محض ایک نظر ہی دیکھ سکتے ہیں کہ فرد جرم کی تفصیلات کیا ہیں۔

Belgien Terror-Prozess | Assadollah Assadi | Anwalt Dimitri de Bec
بیلجیم کی جیل میں ایرانی سفارت کار اسد اللہ اسدی اپنی مقدمے کے منتظر ہیںتصویر: Virginia Mayo/AP Photo/picture alliance

سماعت میں بھی وکیل دفاع کو موکل کے دفاع کا پورا موقع بھی نہیں ملتا۔ ان مقدمات میں ٹھوس شہادتوں کا بھی فقدان ہوتا ہے۔ دہقان کا کہنا ہے کہ ان افراد کی گرفتاری کا مقصد بعد میں اُن کے ملکوں سے رعایت یا اپنے کسی قیدی کی رہائی کا مطالبہ کرنا ہوتا ہے۔ سعید دہقان اس وقت ان دو فرانسیسی شہریوں کے بھی وکیل ہیں، جنہیں ایرانی حکومت نے شبے کی بنیاد پر مقید کر رکھا ہے۔

ایرانی وزارتوں، ایٹمی ایجنسی کے حکام سمیت کئی مبینہ جاسوس گرفتار

جرمن ایرانی تعلقات

ایک تھنک ٹینک ڈیموکریسی اور عرب ورلڈ (DAWN) کی کمیونیکیشن شعبے کی ڈائریکٹر امید مریم کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت دوہری شہریت کے افراد کو اپنی تحویل میں لے کر کسی خاص ملک کے ساتھ اپنا معاملہ حل کرنے میں بہتری سمجھتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مغربی ملکوں میں جرمنی کے ساتھ تہران حکومت بہتر دو طرفہ تعلقات قائم کیے ہوئے ہے۔ اس وقت بھی جرمنی ہی ایران کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ امید مریم کا کہنا ہے کہ سن 2015 کی ایرانی جوہری ڈیل میں جرمنی کا کردار انتہائی اہم تھا اور وہ ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رائے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

ناہید تقوی کی گرفتار کیوں؟

مبصرین ایران اور جرمنی کے تعلقات کے تناظر میں ناہید تقوی کی گرفتاری کو پوری طرح ابھی تک سمجھ نہیں پائے۔ اس کی ایک وجہ ایرانی سفارت کار اسد اللہ اسدی کی جرمنی میں گرفتاری ہو سکتی ہے۔

Iran Bildergalerie 52-11
مصدقہ معلومات دستیاب نہیں، جن کی بنیاد پر ایرانی جیلوں میں قید غیر ملکیوں کی تعداد کا تعین کیا جا سکےتصویر: MEHR

اسدی کو فرانس میں ایران مخالف افراد پر حملے کی منصوبہ بندی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جرمن حکام نے اسدی کو اپنی سرزمین پر گرفتار کر کے بیلجیم حکومت کی تحویل میں دے دیا تھا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ گرفتار ایرانی سفارت کار کو احساس ہے کہ وہ زیادہ عرصہ کسی یورپی جیل میں نہیں رہے گا اور اس کے ملک کی حکومت کسی یورپی قیدی کے بدلے میں اسے رہا کروا لے گی۔

ایران ميں فرانسیسی خاتون محقق کو چھ سال قيد کی سزا سنا دی گئی

ابھی تک ایران میں چار جرمن شہریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ایرانی قید میں احمد رضا جلالی بھی ایک اہم قیدی ہیں۔ جلالی سویڈش ایرانی ڈاکٹر ہیں اور انہیں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے مبینہ الزام میں ایرانی عدالت موت کی سزا سنا چکی ہے۔ ایسا امکان ہے کہ جلالی کی رہائی اسدی کے ساتھ تبادلے میں ممکن ہے۔

 اس وقت ایسی کوئی بھی مصدقہ معلومات دستیاب نہیں، جن کی بنیاد پر ایرانی جیلوں میں قید غیر ملکیوں کی تعداد کا تعین کیا جا سکے۔

شبنم فان ہائین (ع ح/ ع ا)