1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر ملکی طلبہ کے سیلاب کا انسداد ڈچ زبان سے؟

5 جون 2018

ہالینڈ میں ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ملک میں انگریزی زبان کا پھیلاؤ تعلیم کے لیے ہالینڈ کا رخ کرنے والے غیرملکی طلبہ کے لیے ایک طرح سے ترغیب ہے، جس کا سدباب ڈچ زبان کے فروغ سے کیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2yxCU
Spanien Madrid - Junge generation möchte auswandern
تصویر: Getty Images/J. Juinen

تعلیم سے متعلق ڈچ حکام نے ملکی جامعات میں انگریزی زبان میں کرائے جانے والے اعلیٰ تعلیمی کورسز کی تعداد میں نمایاں اضافے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جامعات میں غیرملکی طلبہ کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، دوسری جانب ڈچ وزیرتعلیم نے خبردار کیا ہے کہ دیگر زبانوں سے خوف اور بے پناہ داخلی ارتکاز نادرست عمل ہو گا۔

یورپ میں رہائش اور ملازمت، بلیو کارڈ کسے ملتا ہے؟

جرمن جامعات میں غیریورپی طلبا کے لیے ٹیوشن فیس پر تنقید

یونان میں مہاجرین کے لیے ’کوالیفیکیشن پاسپورٹ‘

ہالینڈ کی خاتون وزیرتعلیم انگرِڈ فان اینگلسہوفن نے پیر کے روز کہا، ’’ہمیں ایسی کہانیوں پر یقین کر کے خوف زدہ نہیں ہو جانا چاہیے، جن میں کہا جاتا ہے کہ عالمگیریت ہمیں بہا کے لے جائے گی۔‘‘ تاہم ہالینڈ میں متعدد افراد کا موقف ہے کہ انگریزی زبان کے پھیلاؤ کی وجہ سے ڈچ زبان خطرات کا شکار ہے۔

وزیرتعلیم نے مزید کہا، ’’میں ایک کھلے ڈچ معاشرے پر یقین رکھتی ہوں، جو اپنی سرحدوں سے باہر دیکھنے کی ہمت رکھتا ہے۔‘‘

ڈچ جامعات میں بڑی تعداد میں انگریزی زبان میں کرائے جانے والے ڈگری کورسز کی وجہ سے بین الاقوامی طلبہ کی بڑی تعداد حالیہ کچھ برسوں میں ہالینڈ کی جانب مائل ہوئی ہے۔ یورپی طلبہ کے لیے کم فیس اس رجحان میں اضافے کا ایک کلیدی نکتہ ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ یورپ بھر میں انگریزی زبان میں کرائے جانے والے کورسز کے اعتبار سے ہالینڈ سرفہرست ہے، جہاں بیچلرز کی ڈگری تک تو تعلیم ڈچ زبان ہی میں ہے، تاہم ماسٹرز کے قریب 74 فیصد کورسز انگریزی زبان میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈچ جامعات سے ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے والے طلبہ کا ایک چوتھائی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس رجحان کی وجہ سے ڈچ طلبہ کے لیے اعلیٰ تعلیم کا حصول مشکل ہو رہا ہے۔

ہالینڈ کے لیکچراروں کی سب سے بڑی یونین ’بیٹر انڈریوجس نیدرلینڈ‘ BON کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا، تو یہ ڈچ زبان کا قتل ہو گا۔ اس تنظیم کے مطابق ہالینڈ کی ٹوینٹے اور ماستریشت یونیورسٹیوں کی جانب سے متعدد کورسز صرف اور صرف انگریزی زبان میں متعارف کرانے کا فیصلہ ’نہایت خوف ناک‘ ہے، جس کے ڈچ زبان کے مستقبل پر نہایت منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

ع ت / ش ح / اے ایف پی