غیر حقدار تارکین وطن کی جلد ملک بدری کا یورپی فیصلہ
9 اکتوبر 2015لکسمبرگ ميں آٹھ اکتوبر کو ہونے والے اجلاس ميں اٹھائيس رکنی يورپی بلاک کے وزراء نے ايسے مہاجرين کو جلد از جلد اُن کے آبائی ممالک واپس بھيجنے کا فيصلہ کيا ہے، جن کو سياسی پناہ کے ليے نا اہل قرار دے ديا جائے گا يا جن کی سياسی پناہ کی درخواست نامنظور ہو جائے گی۔ اِس سلسلے ميں خصوصی پروازيں چلائی جائيں گی اور اُن مہاجرين کو اضافی طور پر حراست ميں رکھا جائے گا، جن پر شبہ ہو کہ وہ يورپ ميں غير قانونی رہائش کے خواہاں ہيں۔
نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کی لکسمبرگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزارتی سطح کے اجلاس ميں يہ پيغام واضح تھا کہ ’معاشی مقاصد‘ کے ليے يورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرين کی جلد از جلد ملک بدری کو يقينی بنانے کے ليے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ يورپ ميں ’مستحق مہاجرين‘ کی آمد کے سلسلے کو جاری رکھنے اور شہريوں کے تحفظات دور کرنے کے ليے ايسے اقدامات ناگزير ہيں۔
رواں برس يورپ پہنچنے والے مہاجرين کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ جن افراد کی سياسی پناہ کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے، اُن ميں سے صرف 40 فيصد ہی يورپی سرزمين چھوڑتے ہيں۔ يورپی وزراء نے اتفاق کيا کہ اِس صورتحال ميں تبديلی لازمی ہے۔ برطانوی وزير داخلہ تھيريسا مے کا کہنا تھا کہ يورپ کو اِس معاملے ميں زيادہ کارآمد ہونا چاہيے۔
اجلاس ميں فرانسيسی وزير داخلہ Bernard Cazeneuve نے يورپی يونين کی بيرونی سرحدوں پر نگرانی بڑھانے کے ليے ايک منصوبہ تجويز کيا۔ منصوبے کے تحت رکن ممالک کو اُن کی آبادی، معيشت اور ديگر چيزوں کی بنياد پر يونين کی بارڈر ايجنسی Frontex کو اضافی اہلکار فراہم کرنا ہوں گے۔ طويل المدتی بنيادوں پر بھی فرانسيسی حکومت نے کثير القومی يورپی بارڈر گارڈ کور کا قيام تجويز کيا ہے، جس کے پاس ہنگامی صورتحالوں سے نمٹنے کے ليے اختيارات ہوں گے۔
بعد ازاں مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے لیے يورپی يونين نے 400 ملين يورو کی اضافی امداد کا اعلان کيا۔ ان ميں سے 300 ملين يورو ترکی، لبنان اور اردن ميں مقيم شامی مہاجرين پر خرچ کيے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مہاجرين سے منسلک تين اہم ايجنسيوں ميں 120 اضافی ملازمتوں کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
بلقان رياستوں کے ذريعے مہاجرين کی مغربی يورپ آمد کو روکنے کے ليے يورپی يونين کے وزرائے داخلہ اور وزرائے خارجہ نے بلقان رياستوں کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بات چيت کے دوران اضافی تعاون کی ضرورت پر زور ديا۔ اجلاس ميں يورپی يونين کے رکن ممالک کے وزراء کے علاوہ بلقان رياستوں جبکہ ترکی، لبنان اور اردن کے وزراء نے بھی شرکت کی۔