غزہ کی صورت حال پر عرب رہنماؤں کی سمٹ آج بحرین میں
16 مئی 2024اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ برس اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے نومبر میں سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بائیس رکنی عرب لیگ کے سربراہان ایک جگہ جمع ہو رہے ہیں۔
جدہ منعقدہ سربراہی اجلاس میں ان رہنماؤں نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے ''وحشیانہ‘‘ اقدامات کی مذمت کی تھی لیکن خطے میں بڑھتے ہوئے غصے اور فلسطینی کاز کے لیے بڑھتی ہوئی حمایت کے باوجود اسرائیل کے خلاف تعزیری، اقتصادی اور سیاسی اقدامات کی منظوری دینے سے گریز کیا تھا۔
غزہ پٹی کی صورت حال پر عرب لیگ، او آئی سی کا مشترکہ اجلاس
متحدہ عرب امارات کی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم کی سرزنش
کویتی تجزیہ کار ظفرالعجمی کا خیال ہے کہ بحرین کی میٹنگ میں صورت حال تبدیل ہو سکتی ہے کیونکہ عرب ممالک کی طرف سے طویل عرصے سے جاری دو ریاستی حل کی عالمی سطح پر بھی حمایت کی جا رہی ہے۔
عجمی نے کہا کہ مغربی رائے عامہ کا ''فلسطینیوں کی حمایت اور 70 سال سے بھی زائد عرصہ قبل اسرائیل کے قیام کے بعد سے ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو ختم کرنے کی طرف‘‘ جھکاؤ زیادہ ہے۔
اسرائیل فلسطین جنگ پر مسلم عالمی رہنماؤں کا ردعمل
غزہ: تیل، امداد، فضائی حدود، عرب رہنما کیا کر سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے سمیت اپنے جنگی مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور اب وہ ایک ایسی لڑائی میں پھنس گیا ہے جو سات ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے جاری ہے۔
اسرائیل کے خلاف اقدامات کے اعلان کی توقع
حالیہ خونریز تنازعہ سات اکتوبر 2023 کو شروع ہوا تھا، جب حماس نے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملہ کر دیا تھا اور جس کے نتیجے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1170 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے اور تقریباﹰ 250 کو یرغمالی بنا لیا گیا تھا۔ ان میں سے 128 کے بارے میں اسرائیل کا اندازہ ہے کہ وہ غزہ میں موجود ہیں۔ ان میں سے بھی 36 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شاید مارے جا چکے ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیل، امریکہ، یورپ اور بعض دیگر ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے دوران 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بہت بڑی اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز کہا کہ جنوبی غزہ پٹی کے شہر رفح سے تقریباً پانچ لاکھ فلسطینی نکل چکے ہیں۔ رفح میں اسرائیل امریکی صدر جو بائیڈن کے شدید اعتراضات کے باوجود حماس کے باقی ماندہ کارکنوں کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر مصر ہے۔
اس حوالے سے وزیر اعظم نیتن یاہو نے ان دعووں کو بھی مسترد کر دیا کہ رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے 'انسانی تباہی‘ جنم لے گی۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے سخت خلاف ہیں۔
عجمی نے کہا کہ اس پس منظر میں اور قطر کی جانب سے فائر بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت کو تعطل کے قریب قرار دیے جانے کے بعد ''عرب ممالک کا لہجہ بدل گیا ہے،‘‘ جس سے اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ جمعرات 16 مئی کو ہونے والے عرب سربراہی اجلاس کے حتمی اعلامیے میں ''پابندیاں لگانے والے‘‘ اقدامات شامل ہو سکتے ہیں۔
بحرین سے جانے والا یہ ممکنہ پیغام خاص طور پراس لیے بھی سخت ہو گا کیونکہ بحرین متحدہ عرب امارات کے ساتھ ان دو ملکوں میں سے ایک ہے، جس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے امریکہ کی ثالثی میں سن 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
ج ا/ ص ز، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)