غزہ کی تعمیر نو کے لئے عالمی امدادی کانفرنس
2 مارچ 2009انہوں نے غزہ کے لئے کئی بلين ڈالر کی مدد کا اعلان کيا اورپیر کے روز دوپہر تک ايسا معلوم ہوتا تھا کہ امداد دينے والے ممالک فلسطينی صدر محمودعباس کی طرف سے غزہ کی تعمير نو کے لئے دو اعشاريہ آٹھ بلين ڈالر کی امداد کی درخواست کے مطابق مدد فراہم کرديں گے۔
سعودی وزير خارجہ سعود الفيصل نے اپنے ملک کی طرف سے ايک بلين ڈالر کی مدد دينے کی تصديق کی۔ امريکہ نے نوسو ملين ڈالر کی مدد کا اعلان کيا۔ کوويت نے دوسوملين ڈالر اور اٹلی نے ايک سو ملين ڈالر کا وعدہ کيا ہے۔ جرمنی نے ايک سو پچاس ملين ڈالر، اور برازيل نے دس ملين ڈالر دننے کا اعلان کيا ہے۔
مصر کے صدر حسنی مبا رک نے غزہ کی امداد کی عالمی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے خبردار کيا کہ اس وقت مشرق وسطی ميں دھماکہ خيز صورت حال پيدا ہونے کا خطرہ ہميشہ سے زيادہ ہے۔
امريکی وزير خارجہ نے حماس پر زور ديا کہ وہ مزاحمت اور مسترد کرنے کے چکر کو توڑ دے۔ انہوں نے يہ بھی کہا : ’’غزہ کی انسانی بنياد پر مدد دينے سے ہمارا مقصد ايک فلسطينی رياست کے قيام کو بھی مکمل طور پر ممکن بنانا ہے ۔ ايک ايسی فلسطينی رياست، جس کے اسرائيل اور ہمسايہ عرب ملکوں کے ساتھ پر امن تعلقات ہوں اور جو اپنے عوام کے سامنے جوابدہ ہو۔‘‘
حماس کے رہنما پیر کے روز ہونے والی اس کانفرنس ميں شريک نہیں تھے۔ انہوں نے جمعرات کو قاہرہ ميں، صدر عباس کے فتح گروپ کے ساتھ ہونے والی ايک کانفرنس ميں قومی اتحاد کی فلسطينی حکومت ميں شموليت پر اصولی طور پر اتفاق کيا۔ صدر عباس نے کہا کہ فلسطينيوں کے پاس باہمی اتحاد اور صلح کے علاوہ کوئی اور راستہ نہيں ہے اور سياسی حل کے بغير ہمارا تعمير نو کا کام خطرے ميں پڑ جائے گا۔
فرانس کے صدر سارکوزی نے ايک بار پھر کہا کہ فلسطين ميں قیام امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لئے ايک عالمی کانفرنس بلائی جائے۔
برطانوی وزير خارجہ ملی بينڈ نے کہاکہ اس عشروں پرانے تنازعے کا حل امريکہ کی مضبوط حمايت کے بغير ممکن نہيں ہے۔
يورپی يونين کی کمشنر فريرو والڈنر نے کہا ’’ہم پر مدد کی اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ يہاں لوگوں کی حالت انتہائی ابتر ہے۔‘‘
مختلف عالمی رہنماؤں نے غزہ کی سرحد کو کھولنے ليکن اسے اسلحے کی اسگلنگ کے لئے استعمال نہ کرنے کی اپيل بھی کی۔