1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی ميں کشيدگی کا تازہ لہر

12 نومبر 2018

غزہ ميں اسرائيلی فوج کے ايک عسکری آپريشن کے دوران شروع ہونے والی جھڑپيں شدت اختيار کر گئيں، جن ميں ايک اسرائيلی فوجی اور چھ فلسطينيوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہيں۔ يوں قيام امن کی تازہ ترين کوشش بے اثر دکھائی ديتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3859I
Gaza Rafah israelischer Luftangriff
تصویر: picture-alliance/AA/A. Amra

غزہ ميں مسلح جھڑپوں کے بعد اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے اپنا دورہ فرانس قبل از وقت ختم کرتے ہوئے واپس اسرائيل جانے کا اعلان کر ديا ہے۔ اسی دوران غزہ سے اسرائيل کے جنوبی حصے کی جانب کم از کم دس راکٹ داغے گئے، جن ميں سے دو کو اسرائيلی فوج  نے فضا ہی ميں تباہ کر ديا۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ يہ راکٹ کہاں گرے اور ان کی وجہ سے کتنا جانی و مالی نقصان ہوا۔

دريں اثناء غزہ پٹی کے علاقے خان يونس ميں پيش آنے والے واقعے کی تفصيلات سامنے آ رہی ہيں۔ غزہ کی وزارت صحت نے چھ فلسطينيوں کی ہلاکت کی تصديق کر دی ہے۔ ہلاک شدگان ميں حماس کے عسکری ونگ القسام بريگيڈ کا ايک کمانڈر بھی شامل ہے۔ دوسری جانب اسرائيلی فوج نے اپنے ايک فوجی کی ہلاکت اور ايک کے زخمی ہونے کا بتايا ہے۔ فوجی بيان کے مطابق غزہ ميں ايک عسکری آپريشن کے دوران مسلح جھڑپ شروع ہوئی اور اسی ميں ايک فوجی ہلاک اور ايک زخمی ہوا۔ ساتھ ہی اسرائيلی فوج نے يہ بھی کہا ہے کہ آپريشن ابھی اختتام پذير نہيں ہوا ہے۔

حماس نے اس آپريشن کے حوالے سے بتايا ہے کہ اسرائيلی خصوصی دستے ايک سويلين کار ميں خان يونس پہنچے۔ فی الحال اسرائيلی فوج  نے حماس کے اس بيان پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا۔ واضح رہے کہ غزہ پٹی ميں کوئی بھی زمينی کارروائی کافی پيچيدہ ثابت ہو سکتی ہے۔

اسرائيل اور فلسطين کے درميان يہ تازہ کشيدگی ايک ايسے موقع پر رونما ہوئی ہے، جب حالات بہتری کی جانب گامزن تھے۔ اسرائيل نے حال ہی ميں قطر کی جانب سے کئی ملين ڈالر کی امداد کی اجازت دی تھی۔ نيتن ياہو نے داخلی سطح پر مخالفت اور تنقيد کے باوجود يہ قدم اٹھايا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ہو سکے وہ جنگ سے بچيں گے۔

ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں