1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں فوری جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد منظور

افسر اعوان 9 جنوری 2009

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نیویارک میں مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو رات گئے منظور کی جانے والی اپنی ایک متفقہ قرارداد میں غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GUrl
سلامتی کونسل کی یہ قراردادکتنی مئوثر ثابت ہو گی؟تصویر: AP/DW Fotomontage

مغربی ملکوں اور عرب ریاستوں کے مابین طویل بحث کے بعد متفقہ مسودے کی صورت میں پیش کی گئی اس قراداد میں رکن ملکوں نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جنگی کارروائیاں فوری اور غیر مشروط طور پر بند ہونا چاہیئں۔ اکثریتی رائے سے منظور کی جانے والی اس قراداد میں امریکہ نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔

اسی دو ران غزہ پٹی پراسرائیلی فضائی اور زمینی حملے جمعہ کے روز اپنے 14ویں دن میں داخل ہو گئے اور ان حملوں میں فلسطینی سیکیورٹی اور طبی ذرائع کے مطابق اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد مزید اضافے کے بعد اب قریب 770 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی 3100 سے زائد بنتی ہے۔

Gaza Angriff Israel 2009
اسرائیل نے غزہ پٹی پر زمینی حملوں سے پہلے فضائی بمباری کے ذریعے حماس کو کمزور کرنے کی کوشش کیتصویر: AP

27 دسمبر کو شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 13 اسرائیلی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے چار فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملوں کے دوران مارے گئے جبکہ غزہ میں زمینی جنگ اب تک نو اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے۔

دسمبر کے آخری ہفتہ میں غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کے آغاز سے لے کر اب تک پیش آنے والے اہم واقعات کی تفصیل یہ یے کہ 27 دسمبر 2008 کے روز اسرائیل نے ٫آپریشن کاسٹ لیڈ‘ کے نام سے غزہ پٹی کے حماس کے زیر کنٹرول علاقے پر فضائی حملوں کا آغازرات کے وقت کیا اور 28 دسمبر کے دن اسرائیلی جنگی طیاروں نے مصر اور غزہ پٹی کو ملانے والی سرحد کے قریب 40 سرنگوں کوبمباری کرکے تباہ کردیا۔ مقصد یہ تھا ان سرنگوں کے ذریعے حماس کو مہیا کئے جانے والے مبینہ سمگل شدہ ہتھیاروں کی فراہمی کو روکا جاسکے۔

29 دسمبرکو اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف جنگ کا باقاعدہ اعلان کردیا اور 30 دسمبرکے دن غزہ پٹی کے عوام کے لئے امداد ی سامان لے کر جانے والی ایک کشتی سے اسرائیلی بحریہ کی ایک کشتی کو دانستہ طور پر ٹکرا دیا گیا۔

Symbolbild UNO Gaza
قرارداد کے مطابق ایک دوسرے پرحملے بند کرنے کا اختیارفریقین کے پاس ہےتصویر: AP/DW Fotomontage

گذشتہ برس کے آخری روز یعنی 31 دسمبرکے دن حماس نے پہلی مرتبہ اسرائیلی علاقے میں 40 کلومیٹر اند تک راکٹ حملے کئے جبکہ اسرائیلی جنگی طیاروں سے حملوں میں مزید شدت آگئی۔ یکم جنوری کے دن جب دنیا نئے سال 2009 کا استقبال کررہی تھی، حماس کے سرکردہ عہدیدار نذار ریان اسرائیل فضائیہ کے ایک حملے میں ہلاک ہوگئے اور

دو جنوری کو مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں ہزارہا فلسطینیوں کا اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج عمل میں آیا۔ اسی روز امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے جنگ بندی کی اپیل بھی کی۔ تین جنوری کو اسرائیل نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ اس کے فوجی غزہ پٹی میں داخل ہوگئے ہیں۔ ساتھ ہی اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے ہزاروں ریزرو فوجیوں کوبھی جنگ کے لئے تیار رہنے کا حکم جاری کردیا۔

چار جنوری کو اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان زبردست جھڑپیں شروع ہوئیں اور اسرائیلی فوج نےغزہ شہر کا مکمل گھیراؤکرلیا۔

پانچ جنوری کے دن اسرائیلی وزیر خارجہ زیپی لیونی نے غزہ پٹی میں فائر بندی کے یورپی مطالبے کو مسترد کردیا اور چھ جنوری کے روز گن شپ ہیلی کاپٹروں کی حفاظت میں اسرائیلی ٹینک جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں داخل ہوگئے۔ اسی دوران اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چلنے والے ایک اسکول پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں وہاں پناہ گزین 40 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوگئے۔

Israel greift Hamas an Verletzter in Gaza Stadt
غزہ پٹی کے ہسپتالوں میں دستیاب طبی سہولیات ہزاروں زخمیوں کے علاج کے لئے ناکافی ثابت ہو رہی ہیںتصویر: AP

پھرجنگ بندی کوششوں کے لئے مصر میں موجود فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی سے ملاقات کے بعد مصری صدر حسنی مبارک نے اسرائیل کو پیرس اورقاہرہ کی مشترکہ جنگ بندی تجویز پیش کی لیکن اسی روز دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے مرکزی رہنما ایمن الظواہیری سے منسوب ایک آن لائن پیغام میں مسلمانوں کواسرائیل کے خلاف حملوں کی ترغیب دی گئی۔

سات جنوری کو غزہ میں انسانی بنیادوں پر خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لئے اسرائیل نے تین گھنٹے کے لئے جنگ بندی کی محدود اجازت دے دی۔ اسی دن ویٹی کن میں انسانی حقوق سے متعلقہ امور کے نگران عہدیدار نے غزہ پٹی کی صورت حال کوایک بہت بڑے نازی اذیتی کیمپ سے تشبیہ دی تو اسرائیل نے بڑی برہمی کا اظہار کیا۔ سات جنوری ہی کے روز اسرائیلی کابینہ نے جنگ کی شدت میں اضافے کی منظوری دے دی تو ایران نواز لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی طرف سے تمام امکانات کھلے ہونے کا اعلان کیا۔

Gaza - israelische Soldaten
اس جنگ میں اب تک دس اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر اسرائیل کے خلاف ایک بیان جاری کرنے کی مغربی ملکوں کی تجویز اور عرب ریاستوں کی جانب سے ایک باقاعدہ قرار داد کی منظوری کے مطالبے کے باعث ان دونوں دھڑوں میں عدم اتفاق بھی سات جنوری ہی دیکھنے میں آیا۔

آٹھ جنوری کو اس جنگ میں پہلی مرتبہ اسرائیلی علاقے میں لبنان سے بھی متعدد راکٹ داغے گئے مگر حزب اللہ ملیشیا نے ان دعووں کی تردید کی کہ یہ حملے اس نے کئے ہیں۔

جمعرات آٹھ جنوری ہی کے روز اسرائیل نے مجوزہ جنگ بندی کے مصری فرانسیسی منصوبے سے متعلق بات چیت کے لئے اپنا ایک وفد قاہرہ بھیجنے کا اعلان کیا۔ آٹھ جنوری کی رات نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جب غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد متفقہ رائے سے منظور کی تو تب تک غزہ میں ہلاک شدگان کی تعداد 770 کے قریب ہو چکی تھی۔