1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزنی، طالبان کے حملے کے بعد آپریشن کلین اپ شروع

10 اگست 2018

افغان صوبے غزنی میں طالبان جنگجوؤں کے ایک بڑے حملے کے نتیجے میں درجن بھر سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔ طالبان اور سکیورٹی فورسز کے مابین علی الصبح شروع ہونے والی جھڑپوں کی شدت اب کم ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/32yk4
Afghanistan Angriffe in Ghasni
تصویر: Getty Images/AFP/Z. Hashimi

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کی صبح مشرقی افغان صوبے غزنی کے دارالحکومت میں طالبان جنگجوؤں نے ایک بڑا حملہ کیا، جس میں ایک ہزار کے قریب جنگجو شریک ہوئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ان جنگجوؤں نے متعدد کمرشل اور رہائشی عمارتوں میں مورچے بنا لیے تھے۔ غزنی صوبے کے دارالحکومت کا نام بھی غزنی ہی ہے۔

غزنی شہر کابل اور قندہار کے درمیان ایک اہم شاہراہ پر واقع ہے اور اگر طالبان نے اس شہر پر قبضہ کر لیا تو کابل اور قندہار کا آپس میں رابطہ کٹ بھی سکتا ہے۔ سکیورٹی ماہرین کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز غزنی شہر سے طالبان جنگجوؤں کو نکالنے میں ناکام ہو گئیں تو یہ کابل حکومت کے لیے ایک بڑی شکست ہو گی۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی اس چڑھائی کے بعد انہیں شہر سے نکالنے کی خاطر کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

ادھر امریکی فورسز کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزنی میں طالبان جنگجوؤں کے حملے کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کو مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فضائیہ حملوں اور ڈرون طیاروں سے طالبان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تاہم طالبان نے رہائشی علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے، اس لیے فضائی کارروائی میں مشکل کا سامنا ہے۔ امریکی فورسز کے مطابق جمعے کی شام تک جھڑپوں کی شدت میں کمی آ گئی ہے تاہم کچھ علاقوں میں اب بھی فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

غزنی کے صوبائی گورنر کے ترجمان عارف نوری نے ڈی پی اے کو بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے حکومتی عمارتوں سے پانچ سو میٹر دور ٹھکانے بنا لیے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری کردہ تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس شہر کی فضاؤں میں کثیف دھوئیں کے بادل اڑ رہے ہیں۔ کئی سرکاری اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ طالبان کی طرف سے کی جانے والی شیلنگ کے نتیجے میں کئی حکومتی عمارتیں نذر آتش بھی ہو گئی ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے کی گئی ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے جنگجو صوبائی جیل کی طرف پیشقدمی کر رہے ہیں اور اس دوران راستے میں آنے والی سکیورٹی چیک پوائنٹس اور رکاوٹوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

غزنی صوبے کے حکام کے مطابق اس لڑائی کی وجہ سے غزنی شہر میں بجلی کا نظام معطل ہو گیا ہے اور ٹیلی کمیونیکشن نظام بھی درست طریقے سے کام نہیں کر رہا ہے۔ افغان حکام نے کہا ہے کہ اس لڑائی میں ڈیڑھ سو جنگجوؤں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق اس کارروائی میں دو شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے

بلند حوصلہ افغان فوجی خواتین