1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عورت ہو کردہشت گردی کا مقابلہ‘: مودی کا بیان پھر گلے پڑ گیا

کشور مصطفیٰ8 جون 2015

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنی بنگلہ دیشی ہم منصب کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سراہتے ہوئے ایک ایسا بیان دے ڈالا جو سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر اُن کی کڑی مذمت کا سبب بن گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FdZe
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman

گزشتہ ویک اینڈ پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے دو روزہ دورے پر تھے۔ انہوں نے اتوار کو ڈھاکہ یونیورسٹی میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ اس موقع پر وہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد کی دہشت گردی کے خلاف مہم کی تعریف کرتے ہوئے یہ بھول گئے کہ جنوبی ایشیائی معاشروں میں ’جنسی تفریق‘ ایک نازک اور حساس معاملہ تصور کیا جاتا ہے۔

مودی کے دورے کے دوران دیگر موضوعات کے علاوہ عالمی اور علاقائی دہشت گردی کے رجحان کے موضوع کو بھی مرکزی حیثیت حاصل رہی اور بنگلہ دیشی وزیر اعظم مودی پر یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنے ملک اور پورے خطے میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ہر طرح کے اقدامات کر رہی ہیں۔ شیخ حسینہ نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنے عزم مصمم کا یقین دلاتے ہوئے نریندر مودی سے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے کو دہشت گردی نے ایک پلیگ کی طرح اپنے لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور وہ اس خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ممکنہ اقدامات کر رہی ہیں اور کرتی رہیں گی۔

Indien und Bangladesch regeln jahrzehntealten Grenzstreit
مودی دو روزہ دورے پر بنگلہ دیش میں تھےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad

مودی نے بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کی کوششوں کو نا صرف سراہا بلکہ اُنہوں نے کہا،’’ دنیا اب تک دہشت گردی سے جُڑے مسائل کا حل تلاش نہیں کر پائی ہے، یہاں تک کہ عالمی ادارہ اقوام متحدہ بھی اس ضمن میں موثر رہنمائی نہیں کر سکا ہے لیکن حسینہ واجد ایک خاتون ہو کر کُھلے عام یہ اعلان کرتی ہیں کہ یہ دہشت گردی کو کسی حال میں بھی برداشت نہیں کریں گی‘‘۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس موقع پر مزید کہا،’’ میں حسینہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے خاتون ہو کر اتنی جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔

مقامی میڈیا میں مودی کے ان بیانات کو اُچھالے جانے کے بعد سے سوشل میڈیا میں ایک کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ پیر کے روز ٹوئٹر کے صارفین کے زیادہ تر ٹوئٹ پر ایک ہی ٹیگ نظر آ رہا تھا’’ عورت ہونے کے باوجود‘‘۔ خاص طور سے ٹوئٹر کے صارفین نے مودی کے بیان پر خاصی تنقید کی ہے۔ ٹوئٹر ایسے طنز و مزاح اور خواتین لیڈروں کی کامیابیوں کی عکاسی کرنے والی تصاویر سے بھرا ہوا ہے، جو مودی کے بیان کو لغو قرار دینے کے مترادف ہیں۔

ممبئی کے ایک فیشن بلاگر نے اپنے ٹوئٹ میں تحریر کیا،’’ ایک ایسے ملک جہاں غربت ہی غربت ہے، وہاں خاتون وزیر اعظم کی تقرری سے پہلے ایک عظیم خاتون سیاستدان مودی کے اپنے ملک میں وزیر اعظم رہ چُکی ہو، اُس ملک کا کوئی بھی شخص کیسے ایسا بیان دینے کا سوچ بھی سکتا ہے۔ یہ بیان شرمناک ہے‘‘۔

Indien und Bangladesch regeln jahrzehntealten Grenzstreit
مودی کا بیان کڑی تنقید کی زد میںتصویر: Getty Images/AFP/M.U. Zaman

ایک اور بلاگر نے ٹوئٹ پر تحریر کیا ہے،’’ مردوں کو برتر سمجھنے کی دقیانوسی سوچ اور عورت کو نیچا دکھانے کی کوشش کبھی نہیں بدلے گی‘‘۔

چند بلاگرز نے طنز کے طور پر ٹوئٹ پیغام میں تحریر کیا،’’ کیا مودی یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ خواتین دہشت گردی کو عموماً قابل برداشت عمل سمجھتی ہیں‘‘۔

یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ نریندر مودی خود کو حقوق نسواں کے تحفظ کا چیمپئن ثابت کرنے کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید